انصاف کے نظام میں کوئی اپنا یا پرایا نہیں ہوتا، انصاف سب کیلئے ہونا چاہیے، شہباز شریف کی ضمانت ہونا یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ بے گناہ ہیں، ہمیں نیب ریفارمز اور الیکٹورل ریفارمز کی طرف جانا ہے، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز

71

اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ انصاف کے نظام میں کوئی اپنا یا پرایا نہیں ہوتا، انصاف سب کے لئے ہونا چاہیے، بدقسمتی سے اس ملک میں کسی کا کیس دیر تک چلنا کوئی بڑی بات نہیں، شہباز شریف کی ضمانت ہونا یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ بے گناہ ہیں، شہباز شریف کیس میں ٹی ٹیز اور بینک ٹرانزیکشنز ہیں، ہمیں نیب ریفارمز اور الیکٹورل ریفارمز کی طرف جانا ہے، بین الاقوامی دنیا کو ناموس رسالتۖ کے حوالے سے گستاخیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس طرح کی چیزیں دوبارہ نہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات بہت ہی مشکل اور تھکا دینے والی وزارت ہے، بطور وزیر اطلاعات و نشریات مجھے کورونا، گندم، پی آئی اے مسائل اور ریفارمز جیسے چیلنجز کا سامنا رہا، سائنس و ٹیکنالوجی ایک بڑی زبردست وزارت ہے، ترقی یافتہ ممالک میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ لوگ 25، 25 یا 30، 30 سال مقدمات میں گھرے رہتے ہیں اور ان کیسز کا کوئی فیصلہ نہیں ہوتا، ضمانت پر رہا ہونا کسی طرح بھی یہ ثابت نہیں کرتا کہ کوئی شخص بے گناہ ہے، شہباز شریف کو کیس سے بری نہیں کیا گیا بلکہ ضمانت پر رہائی ملی ہے، شہباز شریف کیس میں ٹی ٹیز اور بینک ٹرانزیکشنز ہیں، حدیبیہ پیر مل کیس بالکل اوپن اینڈ شٹ کیس تھا لیکن وہ صرف اس لئے بند ہو گیا کیونکہ ٹائم بارٹ ہو گیا تھا، شہباز شریف کو سزا کیوں نہیں ملی یہ میرا اور پاکستانی قوم بھی سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم ہونی چاہئیں، اس حوالے سے حکومت نے پہلے بھی کوشش کی تھی اور اب بھی کر رہی ہے، اب پاکستان تحریک انصاف سینٹ میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمیں نیب ریفارمز، الیکٹورل ریفارمز اور جوڈیشل ریفارمز کی طرف جانا ہے لیکن وہ لوگ جو اس سسٹم کے بینیفشری ہیں وہ ان ریفارمز کی طرف نہیں جانا چاہتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، انصاف سب کے لئے ہونا چاہیے، انصاف کے نظام میں کوئی اپنا یا پرایا نہیں ہونا چاہیے، سب کے لئے برابر قانون ہی اس ملک کے عوام کے لئے نجات کا باعث بن سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جب کسی کو قانون کے ادارے بلائیں تو وہ ان اداروں کے سامنے پیش ہوں اور اپنا جواب دیں۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جہانگیر ترین پاکستان تحریک انصاف کے ایک بڑے رہنما ہیں اور ان کا پارٹی کے لئے بہت اہم کردار رہا ہے، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو انصاف ملنا چاہیے بلکہ پاکستان کے ہر شہری کے ساتھ انصاف کے تقاضے ضرور پورے ہونے چاہئیں اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ متعلقہ افراد جہانگیر ترین کے ساتھ رابطے میں ہوں گے لیکن جہانگیر ترین کے خلاف کیسز واپس لینے کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں ہو سکتا البتہ جہانگیر ترین کو یہ یقین دلانا ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ نبی آخر الزمان حضور ﷺ کی شان میں گستاخی ایک نہایت ہی سنگین جرم ہے، ناموس رسالتۖ ﷺکے حوالے سے سب کا ایک ہی موقف ہے، کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے جب احتجاجی تحریک شروع کی اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تو ایسے حالات میں ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالتۖ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ایک راستہ وضع کیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک نے مل کر ایک ایسی سٹریٹجی بنانی ہے جس میں ہم مغربی ممالک کو قائل کر سکیں کہ جب ان کے ممالک میں اس طرح کی کوئی حرکت ہوتی ہے تو اس سے مسلمانوں کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور اس حوالے سے ایک ایسا طریقہ کار بنایا جائے جس پر عملدرآمد بھی کرایا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر بین الاقوامی فورم پر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اسلامو فوبیا اور ناموس رسالتۖ ﷺکے حوالے سے گستاخی سے مسلمانوں کو بہت زیادہ دکھ پہنچتا ہے، بین الاقوامی دنیا کو اس حوالے سے نوٹس لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس طرح کی چیزیں دوبارہ نہ ہوں۔