انفرادی و اجتماعی کوششیں لوگوں کی مجموعی ذہنی صحت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی، صدر ڈاکٹر عارف علوی کا ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقع پر پیغام

161
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔10 اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ذہنی صحت کے چیلنج پر قابو پانے کیلئے ایک مربوط نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انفرادی، ادارہ جاتی اور قومی سطح پر اجتماعی کوششیں لوگوں کی مجموعی ذہنی صحت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ ذہنی صحت کے عالمی دن 10 اکتوبر 2023 کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ آج ہم ‘ذہنی صحت ایک عالمی انسانی حق ہے’ کے مسلمہ عنوان کے ساتھ ذہنی صحت کا عالمی دن منا رہے ہیں۔

یہ دن ذہنی صحت کی اہمیت، ذہنی امراض کے لوگوں کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات، خاندان کی جانب سے مدد کی ضرورت ، اس مسئلے کے ادراک، اس موضوع پر منفی سماجی تصورات پر قابو پانے اور پروفیشنل مدد کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی کمیشن برائے اِنسانی حقوق پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 24 فیصد لوگ ذہنی دبائو کا شکار ہیں۔

معاشی پریشانیوں سے یہ گھمبیر صورت حال اور بھی سنگین ہو جاتی ہے ۔ بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ذہنی بیماریوں کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے محدود انسانی اور مادی وسائل ہیں ۔ ان بیماریوں سے بچوں ، نوجوانوں اور خواتین کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد متاثر ہو رہی ہے۔ آئے روز اخبارات میں خود کشیوں ، گھریلو ناچاقی اور تشدد کے باعث قتل تک کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ ان واقعات کو قومی سطح پر نفسیاتی بیماریوں کے بوجھ سے جوڑا جاسکتا ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ ذہنی صحت کے اس چیلنج پر قابو پانے کیلئے ہمیں ایک مربوط نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ ہمیں ذہنی صحت کے آن لائن پورٹلز، ورچوئل پروگرامز، مصنوعی ذہانت، دماغی صحت کے چیٹ بوٹس، ہیلپ لائنز، متعلقہ حکومتی اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو متحرک بنانے اور نجی و سرکاری شعبے كے مابین شراکت داری قائم کرنا ہوگی۔ چونکہ زیادہ تر ذہنی بیماریوں کا علاج ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج کی وجہ سے کم قیمت میں کیا جا سکتا ہے ، لہٰذا، ہمیں دماغی صحت اور تندرستی کے بارے میں آگاہی بھی پیدا کرنی چاہیے ۔

اس وقت، پاکستان کو اس شعبے میں تربیت یافتہ انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے تو یہ امر بے انتہا ضروری ہے کہ لوگوں کو ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں مشاورت فراہم کرنے کیلئے ٹیلی ہیلتھ سینٹرز قائم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن، میں میڈیا، اساتذہ، والدین، مذہبی اسکالرز، مشہور شخصیات ، بااثر سوشل میڈیا صارفین اور کمیونٹی کے لیڈروں پر زور دینا چاہتا ہوں کہ وہ اس معاملے کی سنگینی کو سمجھیں اور اُن سماجی رکاوٹوں کو دور کریں جس کی وجہ سے لوگ اس معاملے پر بات کرنے اور مدد لینے سے کتراتے ہیں۔

کالجوں اور جامعات میں دبائو کے شکار طلباء کی تعداد 60 فیصد تک ہے۔ تعلیمی ادارے اور آجر کام اور زندگی میں توازن یقینی بنا کر طلباء اور ملازمین کو ایک سازگار ماحول فراہم کریں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ میں اپنے لوگوں سے بھی یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ وہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں، اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ معیاری وقت گزاریں، اور بے چینی اور تنائو کی سطح کو کم کرنے کیلئے باقاعدہ ورزش کریں۔ مجھے امید ہے کہ ہماری انفرادی، ادارہ جاتی اور قومی سطح پر اجتماعی کوششیں لوگوں کی مجموعی ذہنی صحت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔