انقرہ میں پاکستانی سفارت خانہ میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا ، ترک رہنمائوں کاکشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ

122
انقرہ میں پاکستانی سفارت خانہ میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا ، ترک رہنمائوں کاکشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ

انقرہ ۔5فروری (اے پی پی):ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر علاقائی تنازعہ سے کہیں بڑھ کر ہے اور بین الاقوامی برادری کے انصاف اور انسانی حقوق کے عزم کا امتحان ہے، عالمی رہنما اور ادارے فیصلہ کن اقدامات کریں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کا احتساب کریں، 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو واپس لیں اور کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلانے کو یقینی بنائیں، ترکیہ کے سابق وزرا، موجودہ اراکین پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں کے نمائندگان، انقرہ میئر آفس، ماہرین تعلیم اور میڈیا کی طرف سے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی غیر متزلزل اوور دوٹوک حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔

بدھ کو پاکستانی سفارتخانہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انقرہ میں پاکستانی سفارت خانے نے5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جس کا مقصد کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کرنا ہے۔ ترکیہ کے سابق نائب وزیر اعظم رجب آقداغ ، ترکیہ کے سابق وزیر زراعت محمد مہدی ایکر، سابق ترک وزیر برائے خاندانی و سماجی خدمات، موجودہ اسلامی ممالک کے لئے شماریاتی، اقتصادی اور سماجی تحقیق اور تربیت ی مرکز (ایس ای ایس آر آئی سی) کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ زہرہ زمروت، رکن پارلیمنٹ برہان کیااترک، رکن پارلیمنٹ مصطفی کایا، نائب میئر انقرہ میونسپلٹی فاروق کوئلوگلو، صدر جیو اسٹریٹجک فارسائٹ انسٹی ٹیوٹ جنرل (ر) گورے الپار، نائب صدر انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک تھنکنگ الپار تان، سفیر (ر) نعمان ہزار، میڈیا، تھنک ٹینکس اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی۔

ترکیہ کے سابق نائب وزیراعظم رجب آقداغ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ترکیہ کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ نے ہمیشہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے مظالم کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ترکیہ کے سابق وزیر زراعت محمد مہدی ایکر نے کہا کہ تنازعہ کشمیر انسانی حقوق اور انصاف کا مسئلہ ہے اور تنازعہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔ ترک رکن پارلیمنٹ برہان کایانے کہا کہ اقوام متحدہ اور خود بھارتی قیادت نے کشمیری عوام سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا تھا لیکن سات دہائیوں کے بعد بھی یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے منصفانہ مقصد کے لئے ترک قوم ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔ ترک رکن پارلیمنٹ مصطفی کایا نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ترکیہ کی سابق وزیر برائے خاندانی و سماجی خدمات زہرہ زمروت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے فریم ورک کے اندر حل کیا جانا چاہیے۔ نائب میئر انقرہ بلدیہ فاروق کوئلوغلو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اور ترکیہ کے عوام پوری تاریخ میں یکجہتی میں رہے ہیں اور یہ اتحاد ہمیشہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی ترکیہ کی حمایت کا اعادہ کیا۔ جیو اسٹریٹجک فارسائٹ انسٹی ٹیوٹ کے صدر جنرل (ر) گورے الپار نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی حیران کن ہے۔ کشمیری بنیادی انسانی حق خودارادیت کے حقدار ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ نے ان سے وعدہ کیا تھا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک تھنکنگ (ایس ڈی ای) کے نائب صدر الپار تان نے کہا کہ غلط معلومات کے موجودہ دور میں یہ ضروری ہے کہ متنازع علاقوں کی حقیقی صورتحال اور حیثیت کو میڈیا میں معروضی طور پر ظاہر کیا جائے۔ سفیر(ر) نعمان ہزار نے عالمی امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی اور عالمی امن کے قیام کے لئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سابق وزرا، موجودہ اراکین پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، انقرہ میئر آفس، ماہرین تعلیم اور میڈیا پر مشتمل کثیر الجہتی نمائندگی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی ترکیہ کی غیر متزلزل اوور دوٹوک حمایت کا اظہارکرتی ہے۔

سفیر جنید خان نے تنازعہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کی وضاحت کی اور بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کے اقدامات کی طرف اشارہ کیا جن میں بھارتی حکومت کے 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کے بعد سے کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک علاقائی تنازعہ سے کہیں بڑھ کر ہے اور بین الاقوامی برادری کے انصاف اور انسانی حقوق کے عزم کا امتحان ہے۔

انہوں نے عالمی رہنمائوں اور اداروں پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کن اقدامات کریں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کا احتساب کریں، 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو واپس لیں اور کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنائیں۔ سفیر پاکستان نے کشمیر کے بارے میں اصولی موقف اختیار کرنے پر ترکیہ کے عوام اور حکومت، خاص طور پر ترک صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کشمیر کاز کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا۔