اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے رکن کے طور پر پاکستان کا انتخاب جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ادارے کی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل میں اس کے مثبت کردار کو فروغ دینے اور اس کے اغراض و مقاصد سے پاکستان کی دیرینہ وابستگی کا اعتراف ہے
۔ یہ بات جمعہ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہی گئی۔ بیان کے مطابق پاکستان کو دو سالہ مدت 2024 سے 2026 تک انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے)کے بورڈ آف گورنرزکا رکن منتخب کرلیا گیا ہے، ویانا میں آئی اے ای اے کی جنرل کانفرنس کے 68 ویں اجلاس میں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے خطوں سے پاکستان کو رواں ماہ کے آغاز سے شروع ہونے والی مدت کے لیے اتفاق رائے سے منتخب کیا گیا ہے ۔
یہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز پر پاکستان کی 21 ویں مدت ہے۔ پاکستان کا انتخاب جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ آئی اے ای اے کی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل میں اس کے مثبت کردار کو فروغ دینے اور آئی اے ای اے کے اغراض و مقاصد کے لیے اس کی دیرینہ وابستگی کا اعتراف ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا بانی رکن ہے اور اس نے ایجنسی کے ساتھ جوہری توانائی کے پرامن استعمال پر دیرینہ اور باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ریز آف ہوپ اقدام کے تحت سینٹر فار کینسر کیئر کے علاوہ خوراک اور زراعت، نیوکلیئر سیفٹی اینڈ سکیورٹی، واٹر ریسورس مینجمنٹ اور جدید نیوکلیئر ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز کے شعبوں میں چار مراکز چلاتا ہے۔
مزید برآں، پاکستان میں 3530 میگاواٹ صاف توانائی کی صلاحیت کے ساتھ چھ آپریٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹس ہیں جبکہ 1200 میگاواٹ کا ایک اور نیوکلیئر پاور پلانٹ زیر تعمیر ہے۔ بیان کے مطابق پاکستان ایجنسی کے تکنیکی تعاون کے پروگرام اور تعاون کے فریم ورک کے ذریعے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے رکن ممالک کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال میں اپنے تجربے اور مہارت کا اشتراک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ماہ رواں کے شروع میں پاکستان کو نیوکلیئر سیفٹی کے کنونشن (سی این ایس) کے دسویں جائزہ اجلاس کے لیے بھی صدر منتخب کیا گیا تھا