اسلام آباد۔7ستمبر (اے پی پی):انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) نے پروجیکٹ پروٹیکٹ منتخب سلک روٹس اور وسطی ایشیائی ممالک میں ہجرت کے نظام کو بہتر بنانے کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا ۔اس موقع پر آئی سی ایم پی ڈی نے اپنی 30 ویں سالگرہ بھی منائی جس میں انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ نے اپنے تین دہائیوں کے سفر کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی جس میں تحقیق، پالیسی ڈویلپمنٹ، استعداد کار اور ہجرت کے مکالمے پر توجہ مرکوز کی گئی۔جمعرات کو آئی سی ایم پی ڈی سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس موقع کی خاص بات آئی سی ایم پی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مائیکل سپنڈلیگر کی طرف سے پیش کرده پروٹیکٹ منتخب سلک روٹس اور وسطی ایشیائی ممالک میں مائیگریشن مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے منصوبے کا باضابطہ آغاز تھا۔
ڈاکٹر سپنڈلیگر نے آئی سی ایم پی ڈی کے لیے ایک دیرینہ شراکت دار کے طور پر پاکستان کے اہم کردار پر روشنی ڈالی مزدوروں کی ہجرت سکل ڈویلپمنٹ مربوط سرحدی نظام اور غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کرنے میں اس کے سٹریٹجک تعاون پر زور دیا۔ یورپی یونین اس پروجیکٹ کی مالی معاونت فراہم کررہی ہے۔ اس مالی معاونت کے ذریعے پاکستان اور جنوبی و مغربی ایشیا میں مائیگرنٹ ریسورس سینٹرز کے دائرہ کار کو وسعت ملتی ہے جس کا مقصد آگاہی مہم کو تقویت دینا، ممکنہ تارکین وطن کو بروقت اور درست معلومات فراہم کرنا اور ایم آر سیز کے استحکام کو یقینی بنانا ہے۔مزید برآں اس پروجیکٹ کا مقصد مائیگریشن مینجمنٹ، گورننس کو سپورٹ کرنا اور بالآخر پاکستانیوں کے حقوق فلاح و بہبود اور مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے عالمی لیبر مارکیٹ میں مسابقت کو بڑھانا ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے یورپی یونین معاہدہ برائے ہجرت اور پناہ کے ساتھ اس پروجیکٹ کو مرتب کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ہجرت کی بنیادی وجوہات اور علاقائی ہجرت کے بحران کو حل کرتے ہوئے منظم محفوظ، باقاعده ہجرت کی سہولت فراہم کرنے میں پروجیکٹ کے تعاون کا ذکر کیا۔ یہ پروجیکٹ یورپی یونین کے مالی تعاون سے چلنے والے سابقہ اقدامات کا تسلسل ہے اور اس کا دائرہ قازقستان، ازبکستان اور کرغزستان جیسے ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ یو این او ڈی سی بھی اس منصوبے بالخصوص انسانی اسمگلنگ کے جزو کے نفاذ میں تعاون کر رہا ہے۔ تقریب میں اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے سربراہ نصیر کاشانی نے ہجرت کے ابھرتے ہوئے رحجانات پر روشنی ڈالتے ہوئے ممالک کے درمیان تعاون ،
یورپ کے لیے قانونی راستے اور حقوق پر مبنی نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تعلیم و تربیت کے نظام کو لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق بھیجنے اور وصول کرنے والے ممالک کے لیے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تقریب میں مختلف سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں سفارت کار، پالیسی ساز بین الاقوامی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل تھے جنہوں نے ہجرت کے مکالمے اور خیالات کے تبادلے کے لیے مثبت ماحول کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر سپنڈلیگر پاکستان میں ہیں تاکہ ہجرت سے متعلقہ مختلف شعبوں میں حکومت پاکستان کے ساتھ مزید تعاون پر بات چیت کریں۔