اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان جنیوا میں ہونے والی ’’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘‘ میں سٹرٹیجک پالیسی اور ترجیحی دستاویز پر مبنی ریزیلینٹ ،ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (آر ایف 4) پیش کرے گا، بھارت کا مسلسل پاکستان مخالف بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اس کے ڈھٹائی سے ملوث ہونے کو چھپا نہیں سکتا، دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کی بجائے بھارت کو خود دہشت گردی، تخریب کاری اور پاکستان کے خلاف جاسوسی میں ملوث ہونے کو بند کرنا چاہئے،خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان 9 جنوری کو جنیوا میں ہونے والی ’’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘‘ میں سٹرٹیجک پالیسی اور ترجیحی دستاویزریزیلینٹ ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (آر ایف۔ 4) پیش کرے گا،آر ایف ۔4 حکومت پاکستان کی ایک سٹرٹیجک پالیسی اور ترجیحی دستاویز ہے جو حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لئے ریزیلینٹ ماحول پیدا کرنے میں رہنمائی کرے گی، اس میں بعد از قدرتی آفت جائزہ کی بنیاد پر نتائج اخذ کئے گئے ہیں، اس میں چار سٹرٹیجک مقاصد کے ارد گرد شعبوں میں ترتیب وار ترجیحات پیش کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آر ایف۔ 4 دستاویز میں پالیسی فریم ورک، مالیاتی حکمت عملی اور نفاذ اور نگرانی کا طریقہ کار پیش کیا گیا ہے، اس میں ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون سے کھلے، شفاف اور باہمی تعاون کے ساتھ اس کے نفاذ کے لئے ادارہ جاتی انتظامات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی مشترکہ صدارت میں یہ اعلیٰ سطحی افتتاحی اجلاس ہو گا جہاں مختلف ممالک کے رہنما اس کی حمایت میں خطاب کریں گے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کانفرنس میں اپنے خطاب میں موسمیاتی ریزیلینٹ ، بحالی اور تعمیر نو کے لئے پاکستان کے وژن کا خاکہ پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے عالمی برادری کی مسلسل حمایت کا مظہر ہوگی۔بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد اور فضول الزامات کے سلسلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بیان ایک بار پھر پاکستان کو بدنا م کرنے اور تنہا کرنے میں ناکامی پر بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان کے ساتھ بھارت کا جنون ناقابل فہم اور مضحکہ خیز ہے،بھارت کا مسلسل پاکستان مخالف بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اپنے ڈھٹائی سے ملوث ہونے کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی یہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی حقیقت کو چھپا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کی بجائے بھارت کو خود دہشت گردی، تخریب کاری اور پاکستان کے خلاف جاسوسی میں ملوث ہونے کو بند کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یکم جنوری کو پاکستان اور بھارت نے جوہری تنصیبات اور تنصیبات کی فہرستوں کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔2022 کے دوران بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر 214 کشمیریوں کو قتل کیا، ان میں سے 57 حراست میں ہیں یا فرضی مقابلوں میں شہید کئے گئے، صرف گذشتہ ہفتے جموں کے سدھرا قصبے میں ایک فرضی مقابلے میں4افراد شہید کئے گئے ، ایسی اطلاعات ہیں کہ لاشوں کو شناخت کے بغیر جلا دیا گیا ، ہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی مشینری اور تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سانحہ کا نوٹس لیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 4000 سےزیادہ کشمیری مقبوضہ وادی اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی قیدیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں قید میں رکھا جا رہا ہے، مزاحمتی رہنما جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بھٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی؛ اور انسانی حقوق کے ممتاز رہنما خرم پرویز جعلی مقدمات میں مسلسل نظر بند رہے، 2002 میں کشمیریوں کو مذہبی آزادی اور اجتماع کے حق کا استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا کیونکہ بھارتی حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مذہبی اجتماعات اور نماز جمعہ پر بار بار پابندی لگائی، ان حقائق کو یاد رکھنا خاص طور پر اہم ہے آج جب ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کا دن منا رہے ہیں۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم لوگ اس حق کو استعمال نہیں کر سکے، یہ دن عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر کے عوام سے 74 سال قبل کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنے اور ان کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کے لئے جموں و کشمیر کے عوام کی بلا امتیاز اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔