جکارتہ ۔2ستمبر (اے پی پی):انڈونیشیا میں ارکان پارلیمنٹ کی شاندار مراعات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 20 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں ۔ اے ایف پی کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 6 افراد مارے جا چکے ہیں، یہ مظاہرے نیم فوجی پولیس یونٹ کے اہلکاروں کے ہاتھو ں ایک نوجوان ڈیلیوری ڈرائیور کے قتل کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر شروع ہو ئے تھے ۔احتجاجی مظاہروں نے صدر پرابوو سوبیانتو کو ارکان پارلیمنٹ کو دی گئی مراعات واپس لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ انڈونیشیا کے کمیشن برائے لاپتہ افراد اور تشدد کے متاثرین (کونٹرا ایس) نے کہا کہ پیر تک لاپتہ افراد کی 23 رپورٹس موصول ہوئی ہیں تاہم تلاش اور تصدیق کے عمل کے بعد 20 افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان افراد کو جاوا جزیرے پر واقع شہروں بنڈونگ اور ڈیپوک اور وسطی جکارتہ، مشرقی جکارتہ اور شمالی جکارتہ کے انتظامی اضلاع میں لاپتہ کیا گیا ہے۔نیشنل پولیس نےلوگوں کے لاپتہ کیے جانے پر تبصرہ کے لیے درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔انٹارا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ 25 اگست سے جکارتہ میں 1,240 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انڈونیشیا کی پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہونے کے بعد پیر کو دارالحکومت جکارتہ میں فوج تعینات کی گئی تھی تاہم کئی دوسرے شہروں میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو ئی ہیں۔ انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے والے شہریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بنڈونگ میں مظاہرین نے صوبائی کونسل کی عمارت پر مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے ۔ قبل ازیں پولیس نے یہاں ایک سڑک بلاک کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔مغربی جاوا پولیس کے ترجمان ہینڈرا روچمین نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ افسران کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں ۔مزید ہزاروں افراد نے سماٹرا جزیرے پر پیلمبنگ میں ریلی نکالی اور سیکڑوں نے بورنیو جزیرے پر بنجرماسین، جاوا کے یوگیاکارتا اور سولاویسی کے مکاسر میں الگ الگ جمع ہوئے۔
سولاویسی جزیرے پر گورونٹالو شہر میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ گورونٹالو پولیس کے ترجمان ڈیسمونٹ ہرجیندرو نےصحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے 11 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا کی ڈپٹی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے احتجاج کو غداری یا دہشت گردی کی کارروائیوں قرار دے کر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے تشدد میں ملوث پولیس افسران سے تفتیش کا مطالبہ کیا۔