انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے پاکستان کے طے شدہ خواتین اور مردوں کی ٹیموں کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے فیصلہ کو کرکٹ لیجنڈ ، ماہرین اور کھیل کے شائقین کی طرف سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری

179

اسلام آباد۔9اکتوبر (اے پی پی):نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے پاکستان میں سیریز کو اچانک ترک کرنے کے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے پاکستان کے طے شدہ خواتین اور مردوں کی ٹیموں کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے فیصلہ کو کرکٹ لیجنڈ ، ماہرین اور کھیل کے شائقین کی طرف سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔ حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے تیز ترین بائولر اور کرکٹ دنیا میں ایک بڑا نام مائیکل ہولڈنگ نے انگلینڈ کرکٹ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے احمقانہ قدم قرار دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے کورونا کی عالمی وباء کے دوران گذشتہ سال برطانیہ کا دورہ کیا اور وہاں پر سریز کھیلی ۔

انگینڈ کرکٹ بورڈ کے پاس موقع تھا کہ وہ اس کا جواب اسی طرح دیتا اور اپنی ٹیم پاکستان بھیجتا ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اس طرح کا کام انڈیا کے ساتھ نہ کرتا ۔ پاکستان کرکٹ کو اس طرح کے نفرت انگیز فیصلوں سے نقصان پہنچا ہے اور کرکٹ سے محبت کرنے والے ملک میں اس کھیل کو دوبارہ شروع کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ آگے آئے اور اس کا سامنا کرے کیونکہ ان کو علم ہے کہ یہ غلط فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس لیے وہ ایک بیان دیتے ہیں اور پھر اس بیان کے پیچھے چھپتے ہیں ۔

ماہرین کرکٹ کے مطابق ایسے نوآبادیاتی ذہن اور سفید فام بالادستی کرکٹ میں بھی نظر آنے لگی ہے۔ ان کی رائے ہے کہ بھارت کیونکہ اس کمرشل کھیل کیلئے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اوپر انتہائی اثر رکھتا اور وہ کرکٹ کیلئے ایک بڑی مارکیٹ ہے ۔ اس لیے ممکن ہے کہ ان فیصلوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہو۔ ای ایس پی این کے سینئر نمائندے جارج دوبل نے اپنے ایک مضمون میں اسے انگلش کرکٹ بورڈ کی منافقت اور دوہرے معیار سے دوستوں سے محرومی کا عنوان دیا ہے ۔ انہوں نے اس دورہ کو علامتی طور پر ایک اہم دورہ قرار دیا ۔

واضح رہے کہ 2005کے بعد انگینڈ کرکٹ کی جانب سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا گیا۔ ان کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ پاکستان کا دورہ کر کے 2020میں اپنی مدد پر ان کا شکریہ ادا کرتے اور ایک کرکٹ سے محبت کرنے والی قوم میں کرکٹ کو واپس معمول پر لانے کی خوشی کا حصہ بنتے اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بھی بہتر ہوتے ۔ اس اقدام سے یہ تاثرگیا ہے کہ امیر کرکٹ بورڈ اور امیر کرکٹ کے کھلاڑی کھیل کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر سمجھ یا قبول نہیں کر سکے اور اس ان کی منافقت اور دوہرہ معیار سامنے آیا ہے۔

انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسلک کرنے کے بعد ایک بیان میں یہ اعتراف کیا گیا کہ کورونا وائرس وبا کے عروج کے دور میں 2020میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کی مدد کی یہ خبر کوئی زیادہ اچھی نہیں ہے ۔ انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے گذشتہ ہفتہ یہ اعلان کیا گیا کہ پاکستان کے دورہ کی منسوخی پر تنقید کے بعد فوری طور پر آیان وٹمور چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔

انگلینڈ کے سابق کپتان ڈیوڈ گاور نے بھی پاکستان کے دورے کی منسوخی کے فیصلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے پاکستان کے دورہ کو ادھورا چھوڑ کر جانے کے بعد اس دورہ کی منسوخی کا کوئی جواز نظر نہیں آتا ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے اپنے ایک بیان میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی جانب سے دورہ کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پاکستان جیسے ملک کیلئے اچھا نہیں۔