اسلام آباد۔11فروری (اے پی پی):آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ، ایل پی جی کی غیر قانونی منتقلی،گیس چوری اور دیگر حفاظتی معیارات کی خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اپنی ٹیموں کو متعلقہ علاقوں کا دورہ کرنے اور قوانین و ضوابط کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی ۔ اوگرا سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوںخاص طور پر خیرپور میرس، گھوٹکی، پنو عاقل اور رانی پور میں ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈکی غیر قانونی ملاوٹ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گوجرانوالہ میں غیر معیاری سلنڈرز کی مینوفیکچرنگ کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ایل پی جی پلانٹس میں آتشزدگی کے واقعات کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے پیش نظر، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں بھی اوگرا کی ٹیمیں بھیجی گئیں۔
مقامی انتظامیہ کے تعاون سےاوگرا کی ایل پی جی اور انفورسمنٹ ٹیموں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی غیر قانونی ملاوٹ کے انکشافات کے باعث سندھ کے چار مقامات پر چھاپے مارکر چاروں مقامات کو فوری طور پر سیل کیا اور واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا ئی۔ اسی طرح ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں ہونے والے دھماکوں میں مقامی عملے کی غفلت پر رپورٹ تیار کر لی گئی ہے جبکہ گوجرانوالہ میں تین غیر قانونی سلنڈر مینوفیکچرنگ یونٹس کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔اوگرا کی ایل پی جی اور انفورسمنٹ ٹیم نے خیرپور میں ٹھیری پاس، شاہ حسین بائی پاس، نیشنل ہائی وے رانی پور اور گھوٹکی میں گیس چوری، غیر قانونی ڈیکینٹنگ اورکاربن ڈائی آکسائیڈکی غیرقانونی ملاوٹ کے واقعات کی بنا پر مختلف مقامات کا دورہ کرتے ہوئے تمام مقامات کو سیل کر کے ایف آئی آر درج کرا ئی۔
اسی طرح گوجرانوالہ میں غیر قانونی مینوفیکچرنگ سائٹس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر دیئے گئے ہیں۔اوگرا نے غیر قانونی سرگرمیوں کی رووک تھام کے لیے تمام قانونی آپشنز کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور چیف سیکرٹریز، کمشنر سکھر اور کسٹمز کلکٹریٹ کو خطوط لکھ کر مقامی سطح پر ایل پی جی کی غیر قانونی فروخت کو روکنے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایل پی جی ایک انتہائی آتش گیر گیس ہے اور اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈکی ملاوٹ ماحولیاتی نقصانات کے ساتھ ساتھ قیمتوں جانوں کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔ ایل پی جی کے لیے تیار کردہ آلات مناسب طریقے سے کام نہیں کر پاتے کیونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈکا دباؤ ایل پی جی سے زیادہ ہوتا ہے، جس کے باعث سنگین حفاظتی خدشات جنم لیتے ہیں۔