اسلام آباد۔24مارچ (اے پی پی):انڈونیشیا کے نائب وزیر خارجہ برائے ایشیا بحرالکاہل وافریقی امور عبدالقادر جیلانی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا پلیٹ فارم اقتصادی یکجہتی اور اسلامی دنیا کے درمیان تعلقات کے فروغ میں موثرکرداراداکرسکتاہے،انڈونیشیا آسیان ممالک میں پاکستان کے لیے گیٹ وے ثابت ہو سکتا ہے۔
جمعرات کویہاں اے پی پی کوخصوصی انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ او آئی سی اسلامی ممالک کے درمیان سیاسی، سفارتی، ثقافتی اور اقتصادی تعاون اورانہیں ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کرداراداکررہاہے ، اوآئی سی کے رکن ممالک اقتصادی اور تجارتی تعاون کو بڑھا کر باہمی اقتصادی اور سرمایہ کاری کے بڑے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے دو بڑے اسلامی ممالک ہیں جن کی مجموعی آبادی 500 ملین ہے ۔یہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لیے ممکنہ منڈی ہے اور اس سے دوطرفہ اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھل سکتی ہے،دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 2.6 ارب ڈالر ہے جس میں مستقبل قریب میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
انڈونیشیا کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اورانڈونیشیا دوطرفہ اقتصادی، تجارتی، سفارتی، سیاسی اور ثقافتی تعاون کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور مستقبل میں اس سلسلے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا 750 ملین آبادی والی ایسوسی ایشن آف ساو¿تھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کی مارکیٹ میں پاکستان کو تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے مواقع فراہم کر سکتا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔،انڈونیشیا اس سلسلے میں آسیان ممالک میں پاکستان کے لیے گیٹ وے ثابت ہو سکتا ہے،آسیان اس وقت معاشی اور تجارتی لحاظ سے دنیا کا ایک ابھرتا ہوا اقتصادی بلاک ہے ، پاکستان انڈونیشیا کے ذریعے اس اہم بلاک سے اقتصادی ثمرات حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ (پی ٹی اے) پر پہلے ہی ایک ابتدائی معاہدہ موجود ہے جس سے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تجارت کو فروغ ملا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط ہوں گے ۔ ایف ٹی اے پر دستخط کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال اور او آئی سی کے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اسلامی ممالک نے او آئی سی کے اجلاس میں افغانستان کے بارے میں مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ہے اور اس حوالہ سے ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد پر زور دیا گیاہے۔ اس سلسلے میں افغانستان کے معاشی اور سماجی استحکام کے لیے اقتصادی پیکج پر بھی بات ہوئی ہے جبکہ افغانستان کے لیے او آئی سی ٹرسٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
او آئی سی نے افغانستان کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو او آئی سی کے رکن ممالک کو وقتاً فوقتاً افغانستان کی صورتحال سے آگاہ کرتا رہے گا۔پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں سیاحت کے فروغ اور تعاون کے وسیعمواقع موجود ہیں، سیاحت انڈونیشیا کی معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے۔
پاکستان ایک بہت خوبصورت ملک ہے اور یہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے کیونکہ یہاں قدرت کے حسین نظارے دیکھنے کو ملے ہیں۔پ انڈونیشیا دونوں ممالک میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں سیاحت کے فروغ کے لیے باقاعدہ آگاہی کی ضرورت ہے جس کے لیے دونوں اطراف کے عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانا ہو گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلوں سے فریقین کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا جس سے مستقبل میں دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے نئی جہتیں متعارف ہوں گی۔ انہوں نے دونوں دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے شعبہ میں دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کی ضرورت پربھی زوردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا نوجوان آبادی والے بڑے ممالک ہیں، اور نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے لیے دونوں ممالک کا تعاون بہت ضروری ہے۔انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان اقتصادی سفارت کاری کی ضرورت پربھی زوردیا۔