نیامے۔28نومبر (اے پی پی):او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کردیا۔ اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء ،جموں و کشمیر تنظیم نو آرڈر 2020″ ،” جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رولز 2020 "،” جموں وکشمیر لینگوئج بل 2020 "اور حق ملکیت کے قوانین میں ترمیم سمیت دیگر یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات فوری کرے۔او آئی سی نےآر ایس ایس-بی جے پی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی پالیسیوں کو بھی مسترد کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ متنازعہ علاقے کے موجودہ آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے سے متعلق کسی بھی اقدام سے باز رہے۔اقوام متحدہ اسلاموفوبیا کو جرم قرار دے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائیجر کے دارالحکومت نیانے میں او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔57 رکن ممالک نے جامع اور سخت الفاظ پر مشتمل اعلامیہ میں 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کردیا گیا اور مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت کے اندر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی منظم جرائم، دہشت گردی اور انسانیت سوز سلوک،جعلی ‘مقابلوں،سرچ اپریشنز،ماورائے عدالتی قتل ،بے گناہ شہریوں کے خلاف پیلٹ گنوں کے استعمال اوربھارتی قابض فورسز کے جانب سے کشمیری خواتین کو ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔اعلامیہ میں ہندوستان پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے اور جموں و کشمیر پر او آئی سی کے خصوصی نمائندے اور او آئی سی فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی دو رپورٹوں کی سفارشات پر عمل درآمد کرے۔بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت ، قابض طاقت کے ساتھ اپنی روابط کا از سر نوجائزہ لیں ، کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین ، بین الاقوامی ہیومینٹیرین قوانین اور بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔اعلامیہ اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر امت مسلمہ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اعلامیہ کے مطابق یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین بنیادی تنازعہ ہے ، اور اس کی بحالی جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ناگزیر ہے۔اس بات کو تسلیم کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کے اصل فریق ہیں ، اور جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کے لئے کسی بھی امن عمل میں انکی شمولیت ہونا چاہئے۔ اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ پر مزید غور اسلام آباد میں اگلے او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس ہوگا۔