اقوام متحدہ۔1مارچ (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کے سفیروں نے جنگ سے تباہ حال غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اضافی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 57 رکنی تنظیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی عبوری صدارت میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر او آئی کے سفیروں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں غزہ اور فلسطین کے دیگر حصوں میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس میں تیونس کے سفیر طارق لادب نے عرب گروپ کے چیئر کی حیثیت سے اور فلسطینی سفیر ریاض منصور نے غزہ کی سنگین صورتحال پر بریفنگ دی۔ او آئی سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں 20 فروری 2024 کو غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لیے امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کئے جانے کے بعد آئندہ ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 193 رکنی جنرل اسمبلی کا اجلاس سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے ویٹو کے استعمال کے بعد ہوتا ہے تاکہ اسے جوابدہ بنایا جا سکے۔
پریس ریلیز کے مطابق او آئی سی کے سفیروں نے فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں اضافی اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا جس کا مقصد غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنانا، اسرائیل کا غیر قانونی قبضے، اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے فلسطینی شہری آبادی کے خلاف فوجی جارحیت کے تقریباً 150 دن کے دوران کئے گئے سنگین جرائم کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے او آئی سی گروپ نے مختلف ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، جن میں غزہ کےشہریوں کو بلا رکاوٹ اور مناسب انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے مینڈیٹ کی حمایت اور بعض عطیہ دہندگان کے ایجنسی کے لیے فنڈنگ معطل کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سے جے) کے حکم کردہ عارضی اقدامات کا نفاذ،غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے غیر جانبدار بین الاقوامی میکانزم کی تشکیل ،اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی معطل کرنا،
مقبوضہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں پر تجارتی اور ویزا پابندیوں کا نفاذ، بین الاقوامی عدالت انصاف( آئی سی جے)اور بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) میں مزید قانونی اور عدالتی اقدامات کی پیروی کی جائے، جس کا مقصد اسرائیل، قابض طاقت کی طرف سے کی جانے والی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی حاصل کرنا، نیزغزہ میں شہری آبادی کے لیے علاج اور معاوضہ اور ریاست فلسطین کا اقوام متحدہ کے مکمل رکن کے طور پر شمولیت کا حق اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پرمشتمل دو ریاستی حل کے حصول اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کی جانب ایک ضروری قدم ہے۔