اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے جبکہ جی ڈی پی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد ، زرعی شعبہ کے لئے 4.5 فیصد ، صنعتی شعبہ 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبہ کےلئے شرح نمو کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا ہے تاہم محدود وسائل کے باعث صرف انتہائی اہم اور قومی مفاد کے حامل منصوبے شامل کیے جا سکے ہیں۔پیر کوسالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خالد مقبول، وفاقی سیکریٹریز، سٹیٹ بینک ، صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، اہم قومی و صوبائی اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز نے اجلاس کے شرکا کو سالانہ ترقیاتی منصوبے، معاشی ترقی کے روڈمیپ اور قومی ترجیحات پر تفصیلی بریفنگ دی۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز کے باعث ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی کا سامنا ہے جو قومی ترقی اور عوامی فلاح کے اہداف کے حصول میں سنجیدہ رکاوٹ ہے۔
ہمیں بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں ترقیاتی فنڈز کو وسعت دینا ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے تاہم محدود وسائل کے باعث صرف انتہائی اہم اور قومی مفاد کے حامل منصوبے شامل کیے جا سکے ہیں۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت بیرونی ادائیگیوں، آمدنی میں اضافے اور ترقیاتی اخراجات میں توازن کے لیے جامع اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ”اڑان پاکستان” پروگرام کے تحت قومی ترقیاتی بجٹ میں اضافے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے ورکشاپس اور اصلاحاتی اقدامات کیے جا رہے ہیں ،تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کا نظام متعارف کرایا گیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت اور کارکردگی یقینی بنائی جا سکے۔احسن اقبال نے قومی ترجیحی منصوبوں کی فہرست میں دیا میر بھاشا ڈیم، سکھر-حیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے (فیز ٹو) اور اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کو سرفہرست قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے کم ترین ٹیکس ریونیو والے ممالک میں ہوتا ہے اور ٹیکس چوری پر قابو پانے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے ایک قومی مہم کی اشد ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ2018ءمیں ہم نئے منصوبوں کے آغاز پر غور کر رہے تھے جبکہ آج ہمیں جاری منصوبوں کو محدود کرنے جیسے مشکل فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔ قومی ترقی کے لیے ہر فرد اور ادارے کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اگر کوئی اہم منصوبہ ترقیاتی بجٹ میں شامل نہ ہو سکا تو اس پر پیشگی معذرت خواہ ہیں، کیونکہ 1000 ارب روپے کے بجٹ میں تمام وزارتوں کی ضروریات کو پورا کرنا ممکن نہیں تھا۔ احسن اقبال نے تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ قومی مفاد میں فیصلے کریں تاکہ پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=604252