آئینی حدود میں رہتے ہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے،مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی ،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب

125

اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے ،مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی ،مسلم لیگ (ن ) اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے ، طے پایا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو سہل بنایاجائے۔ بدھ کو یہاں وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے دستخط کردہ میثاق جمہوریت میں کیا گیا تھا، یہ وکلاء تنظیموں، اتحادی جماعتوں اور دیگر ریاستی اداروں کا دیرینہ مطالبہ بھی رہا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے جبکہ آئین میں ترمیم پارلیمنٹ میں دوتہائی ا کثریت سے پاس ہوتی ہے۔ انہوں نےکہاکہ آئینی عدالت کے قیام کا ایک مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے ، مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی ا کائیوں کی نمائندگی ہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ جس وقت حکومت سازی ہو رہی تھی، وہ فروری کے آخر اور مارچ کے شروع کے دن تھے، اس وقت جب پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات شروع ہوئے تو میں اس مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھا جو کچھ مطالبات پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے آئے ان میں جوڈیشل اور لیگل ریفارمز بھی تھیں اور یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور کا حصہ بھی ہے اور قائد مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف کی یہ خواہش تھی کہ عام لوگوں تک انصاف کی رسائی کے لیے اور عدالتی نظام، جس میں ہماری رینکنگ بہت نیچے جا رہی ہے ،اس نظام کی اصلاح کے لیے جامع پیکج لایا جائے اور اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان نے ایک جوڈیشل ریفارمز کمیٹی بنائی جس میں نہ صرف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان تھے بلکہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے بھی نامزدگیاں کی گئیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے اس وقت بھی چارٹر آف ڈیموکریسی کے نامکمل ایجنڈے کے بارے میں کہا کہ آپ اس پر کام کریں۔ اس تناظر میں یہ کام شروع ہوا پاکستان پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم کے کچھ دوست اور پاکستان مسلم لیگ (ن )سے مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔مسلم لیگ (ن) کی اکیلی پارٹی کی حکومت نہیں ہے ،جو جو مطالبات آئے ہوئے تھے بار کےدیرینہ مطالبے بھی سامنے رکھے ،جو میثاق جمہوریت کی ڈیمانڈ تھی اس کو بھی سامنے رکھا ، جو دیگر اتحادی جماعتوں کے اور سرکاری اداروں کے مطالبات تھے، ان کو بھی سامنے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ اس امر کی بارہا نشاندہی کی گئی کہ نظام انصاف کی کمزوری کی وجہ سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکا، ہمارے نوجوان قربانیاں دیتے ہیں ۔کیا جو وردی میں شہید ہوتے ہیں ان کی مائیں پاکستانی نہیں ہیں، ان کی جو بیوگان ہیں وہ ہماری بہنیں نہیں ہیں، ان کے جو بچے اور بچیاں یتیم ہوتی ہیں کیا ان کی رگوں میں سفید پانی دوڑتا ہے، خون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات ،بم دھماکوں ، حملوں میں افواج کے لوگ اور سویلین شہید ہوئے ،ان میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے کتنی سزائیں ہوئی ہیں ؟

معروف قانون دان اور پی پی پی رہنما سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئینی عدالت وقت کی ضرورت ہے ، مغربی جمہوریتوں میں آئینی عدالتیں موجود ہیں ۔ہماری گزارش ہے کہ اس ضمن میں کمیٹی بنائی جائے جو قوم کے وسیع تر مفاد میں مجوزہ آئینی عدالت کے قیام کے اغراض و مقاصد اور مجموعی خاکہ پیش کرے جس کے بعد بار کونسلز کی مشاورت کے ساتھ اسے عملی جامہ پہنایا جائے ،میثاق جمہوریت میں بھی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت پر اتفاق کیا تھا۔