اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):اٹارنی جنرل آفس نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کے معاملے پر انکی واپسی کے ضامن شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔ پیر کو اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے شہباز شریف کو لکھے گئے دو صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ 16 نومبر 2019 ء کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ،ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت چار ہفتوں کیلئے تھی ،نواز شریف جب باہر گئے تو ان کی حالت بڑی نازک بتائی گئی تھی ،نواز شریف جیسے ہی لندن پہنچے ان کی حالت بہتر ہوگئی ،لندن جانے کے بعد نواز شریف ایک بھی دن ہسپتال میں داخل نہیں رہے ،لندن میں نواز شریف کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری ہیں ،میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی طبیعت بہتر ہے ، نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی انڈرٹیکنگ پر عملدرآمد کرائیں ۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کی جانچ پڑتال کیلئے میڈیکل بورڈ /کمیٹی بنائی ،خصوصی میڈیکل بورڈ/ کمیٹی نے 17 جنوری 2022ء کو رپورٹ پیش کی ،میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کے ٹیسٹس کی کوئی رپورٹ نہیں پیش کی گئی ،نواز شریف کے ڈاکٹرز نے بھی خصوصی میڈیکل بورڈ کو کوئی رپورٹس نہیں دیں جس پر میڈیکل بورڈ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نہ ہونے پر ان کی صحت سے متعلق حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔
خط میں شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نہ دے کر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہے،آپ نے میڈیکل بورڈ کو رپورٹس نہ دے کر عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے،لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر نے سے پہلے آپ سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دینے کیلئے رابطہ کیا جا رہا ہے ،نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس 10 دن میں اسپیشل میڈیکل بورڈ کو فراہم کی جائیں ،میڈیکل بورڈ کو نواز شریف کی رپورٹ نہ دینے پر آپ کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ،لاہور ہائیکورٹ میں آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔