اسلام آباد۔19جون (اے پی پی):پاکستان میں اٹلی کے سفیر آندریاس فیرریز نے کہا ہے کہ اٹلی پاکستان میں زیتون کی قدر کو بہتر بنانے کے لئے زیتون کی کاشت کے کلچرکو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اتوار کو یہاں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیتون کی بھرپورپیداواری صلاحیت موجود ہے اور اٹلی اس سلسلہ میں پاکستان میں زیتون کی کاشت کے کلچر کو پروان چڑھانے اور فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی اس مقصد کے لئے پاکستان میں زیتون کی کاشت کے فروغ کے لیے پاکستان کے ساتھ 1.5 ملین یورو کا تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کی ثقافت کا مطلب زیتون کی سپلائی ویلیو چین اور پراسیسنگ کے لئے اقدامات کرنا ہے جس کے بغیر پاکستان میں اس شعبے کی ترقی آسان نہیں ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1.5 ملین یورو مالیت کا ”زیتون کلچر“کا یہ منصوبہ وزارت قومی غذائی تحفظ اورپاکستان آئل سیڈ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے ملک کے مختلف علاقوں میں 26 ماہ میں لاگو کیا جائے گا جس کے لئے اٹلی کے شہر باری میں قائم تعلیم و تحقیق کے ادارہ سائی ہیام نےتعاون فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ماضی میں اٹلی کے تعاون سے شروع کئے گئے تمام پروگراموں کا تسلسل ہے، جس میں تمام مراحل اور اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ اطالوی سفیر اینڈریاس نے کہا کہ پاکستان میں زیتون کی پیداوار کے لیے بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے اور پاکستان زیتون کی پیداوار بڑھا کر اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر کے زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی زیتون معیار کے اعتبار سے دنیا میں بہترین معیار کے حوالے سے جانا جاتا ہے ۔ پاکستان، اٹلی سے زیتون درآمد بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیتون بحیرہ روم کی پوری تہذیب کا ایک لازمی حصہ ہے جس کے بغیر وہاں کا رہن سہن اور ثقافت ادھورے دکھائی دیتےہیں۔ سفیر نے کہا کہ اٹلی نے ہمیشہ اس میدان میں پاکستان کے سفیر کی حمایت کی ہے اور ہمیں پاکستان میں ایک پائیدار، جدید اور بھرپور زیتون کی ثقافت کو فروغ دینے کے مقصد کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر مسرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف پاکستانی عوام کو معیاری خوردنی تیل ملے گا بلکہ ملک کے درآمدی بل کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلکہ ہم اس وقت کے منتظر ہیں جب پاکستان دنیا میں زیتون پیدا کرنے اور برآمد کرنے والے صف اول کے ممالک میں شامل ہوگا ۔ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے سی آئی ایچ ای اے ایم باری انٹرنیشنل اولیو کلچر کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر مارکو مارچیٹی نے کہا کہ پاکستان میں زیتون کی سپلائی چین پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس کی کمی کے باعث پاکستان میں اس وقت بھرپور ثمرات حاصل نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خوردنی تیل کی کھپت 45 لاکھ ٹن ہے جس کے لیے مارکیٹ میں انسانی صحت کے لیے بہترین زیتون کا تیل متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ مارکو مارچیٹی نے کہا کہ پاکستان میں زیتون کے تیل کے کلچر کے فروغ کے لیے کسانوں کو آگاہی سمیت ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حصول کے ساتھ زیتون کی سپلائی ویلیو چین میں پیداواری لاگت کو کم کرنے کی بھی ضرورت ہے، پیداواری لاگت میں بہتری لا کر مقامی کسانوں کو زیتون کا تیل اچھی قیمت پر مارکیٹ میں فروخت کرنے کے مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی میں زیتون کی ثقافت ہزاروں سالوں سے موجود ہے، ہم بحیرہ روم کی تہذیب سے منسلک ہیں جہاں زیتون کی کاشت ہزاروں سالوں سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقامی زراعت سے متعلق تنظیموں اور اداروں کو زیتون کے فروغ پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مستند انسانی وسائل، تکنیکی معاونت، کوالٹی اور سیفٹی کے معیارات، آئل سرٹیفیکیشن کے لیے ریفرنس لیبارٹریز اور فائیٹو سینیٹری لیبز کی بہت زیادہ ضرورت ہے تاکہ محفوظ اور انتہائی غذائیت سے بھرپور لذیذ کھانوں کی ایک مکمل ویلیو چین قائم کی جا سکے جس سے صحت کے شعبہ میں ڈرامائی انداز میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ زیتون زمینی کٹائو اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے اور انتہائی کم کاربن فوٹ پرنٹ پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس شعبے میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے گراں قدر فوائد موجود ہیں کیونکہ پاکستان زیتون کی پیداوار میں خودکفیل بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کی افزائش کے شعبے میں پاکستان کے لیے اطالوی تکنیکی معاونت 40 سال قبل پاکستان میں شروع کی گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد زیتون کی فصل کی پہلی اہم سرمایہ کاری (2012-2015) کا آغاز پاکستان اطالوی ڈیبٹ سویپ ایگریمنٹ کے ذریعے کیا گیا، جس کے نتیجے میں پسماندہ اور بنجر زمینوں میں 2000 ہیکٹر پر پودے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 میں زیتون کی کاشت کا پروگرام تخفیف غربت کے مقصد کے لئے اٹلی کی حکومت کے تعاون سے شروع کیا گیا اور پاکستان تخفیف غربت فنڈ کے ذریعے لاگو کیا گیا، جس کے ذریعے کاشتکاروں کے لئے تیل نکالنے کے تین یونٹ سرکاری نجی شراکت داری کی بنیاد پر قائم کیے جا رہے ہیں، حال ہی میں، مارچ 2022 میں، ایک کلیدی منصوبہ پاکستانی زیتون کے تیل کی قدر کیچین کے لیے زیتون کلچر کا بھرپوراور ملٹی پروفیشنل میکانزم“ کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جوماضی کی کوششوں کا تسلسل ہے۔