کراچی۔17 جون(اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے تاہم اس میں کچھ بے ضابطگیاں ہیں جن پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے ، کچھ چیزیں 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل کی گئیں جو مرکزی حکومت کے پاس رہنی چاہئیں تھیں ، تمام صوبوں کی مشاورت سے ان بے ضابطگیوں کو دور کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گورنر ہائوس میں مختلف مقامی نیوز چینلز اور اخبارات سے وابستہ سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے اقدامات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ابتدا سے ہی این سی او سی کے اجلاس باقاعدگی سے بلائے جاتے رہے ہیں اور تمام صوبوں کو اعتماد میں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابتدا ہی سے میں سخت لاک ڈائون نافذ کرنے کے خلاف تھا کیونکہ مجھے مزدور طبقے خصوصا روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدورں کی فکر تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت پر دوہری ذمہ داریاں تھیں کہ کورونا وائرس کے بحران کو بھی قابو کیا جائے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ لوگوں کو مالی مشکلات کا بھی سامنا نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سمارٹ لاک ڈائون نافذ کرنے اور متعدد شعبوں کے لئے پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ ملک کے معاشی طور پر غیر مستحکم لوگوں کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فیصلہ نتیجہ خیز ثابت ہوا اور پاکستان کسی بھی بڑے کورونا وائرس بحران سے محفوظ رہا۔ سمارٹ لاک ڈائون کے نفاذ کے فیصلے سے نہ صرف وبائی بیماری کی منتقلی کو کم کرنے بلکہ معیشت کو بڑے بحران کا سامنا نہ کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے سخت مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،سمارٹ لاک ڈائون پورے ملک کے ہاٹ سپاٹ علاقوں میں نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے کورونا وائرس کے معاملے پر سیاست کی جو قابل افسوس بات ہے ، وفاق نے اس حوالے سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی نظام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف پہلی اور واحد جماعت ہے جو اختیارات کو مقامی سطح تک منتقلی پر یقین رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2013 میں خیبر پختونخوا میں اپنی صوبائی حکومت کے دوران اس منصوبے کو عملی جامہ بھی پہنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میئر کا انتخاب براہ راست ہوگا اور یہ میگا سٹی کراچی کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اہم ہے ۔ ٹڈی دل کے حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 31 جنوری سے ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت بھرپور اقدامات اٹھارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایران اور ہندوستان سمیت پڑوسی ممالک سے مستقل رابطے میں ہے اور اس ضمن میں وفاقی حکومت نے صوبوں کو بھی آن بورڈ لیا ہے ۔ اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا ایک بڑا حصہ سندھ کے ضرورت مند خاندانوں میں تقسیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے 50 لاکھ مستحق خاندانوں میں 60 ارب روپے تقسیم کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ خصوصی ہدایت دی تھی کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت امداد کی بلاامتیاز تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نقد رقم کی تقسیم 2013 کے مردم شماری کے اعداد و شمار کے تحت دیا جارہا ہے ،جس کے مطابق سندھ کا حصہ 22 فیصد تھا تاہم وزیر اعظم نے اس حصہ کو 22 سے بڑھا کر 31 فیصد کرنے کی ہدایت کی اور اس خلا کو پورا کرنے کے لئے وزیراعظم کے کوویڈ فنڈز سے رقم لی جارہی ہے۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل ، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے حلیم عادل شیخ بھی موجود تھے