اپر چترال اور اپر دیر میں نرسنگ انسٹی ٹیوٹ کھولنے کا فیصلہ

157
شہدائے ہزارہ پولیس سپورٹس کمپیٹیشن 2025 کا پہلا ایڈیشن شروع ہو گیا

پشاور۔ 19 اکتوبر (اے پی پی):پروفیسرضیا الحق خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو)پشاورنے لوئر چترال،اپر چترال اور اپر دیر میں نرسنگ انسٹی ٹیوٹس کھولنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ فیصلہ ان علاقوں کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں گذشتہ روز کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہو اجس میں رجسٹرار کے ایم یو انعام اللہ خان وزیر کے علاوہ چترال نرسنگ فورم کے چیئرپرسن جعفریاد حسین اور صدر ناصر علی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے شرکت کی۔ وفد نے بتایا کہ لوئر چترال،اپر چترال اور اپر دیر کا شمار صوبے کے پسماندہ ترین اضلاع میں ہوتا ہے۔

جہاں تعلیم اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے اکثر طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم رہتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ نرسنگ ایک مقدس پیشہ ہے جو دکھی انسانیت کی خدمت میں گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اتفاق سے نرسنگ کے پیشے میں چترال کے پڑھے لکھے نوجوان با لخصوص خواتین گہری دلچسپی رکھتی ہیں لہٰذا اگر انہیں انکی دہلیز پر نرسنگ کی تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں تو اس سے نہ صرف نرسنگ کے پیشے کو فائدہ ہوگا جبکہ اس سے ان اضلاع کے نوجوانوں کو نرسنگ کے پیشے میں خدمات انجام دینے کے مواقع بھی دستیاب ہونگے۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفد کو یقین دلایا کہ کے ایم یو ان کے مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

انھوں نے کہا کہ کے ایم یو نے گذشتہ تین سالوں کے دوران صوبے کے آٹھ مختلف اضلاع میں اپنے سب کیمپسز قائم کیے ہیں لہٰذا اپر چترال، لوئرچترال اور دیر بالا میں مناسب مقامات کی دستیابی کے ساتھ ہی ان اضلاع میں ترجیحی بنیادوں پر نرسنگ انسٹی ٹیوٹس کے ساتھ ساتھ الائیڈ ہیلتھ سائنسزکے انسٹی ٹیوٹس بھی قائم کئے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا میں نرسزکی کمی کی پیش نظر کے ایم یو نے نرسنگ کی تعلیم کو خصوصی اہمیت دی ہے اور اس ضمن میں درکار دیگر اقدامات بھی ہنگامی بنیادوں پر اٹھائے جائیں گے۔