اپوزیشن استعفے دینا اور لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں تو فروری کاانتظار نہ کریں ابھی آ جائیں، ہر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن این آر او نہیں ملے گا، کل اپوزیشن کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی، وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشیداحمد کا پریس کانفرنس سے خطاب

84

اسلام آباد۔14دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشیداحمد نے اپوزیشن کو پیشکش کی ہے کہ وہ استعفے دینا اور لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں تو فروری کاانتظار نہ کریں ابھی آ جائیں، ہر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن این آر او نہیں ملے گا، کل اپوزیشن کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی، پی ڈی ایم نے مینار پاکستان جلسے سے اپنی سیاست خود دفن کر دی، بلند بانگ دعوئوں کا نتیجہ صفر نکلا، نوازشریف کو واضح طورپر بتادینا چاہتاہوں کہ بہت ہو گیا،اب بس! ، ہمیں اپنی حفاظتی قربانیوں اور کردارپر فخر ہے۔ پیر کو وزارت داخلہ میں اپنی وزارت کاقلمدان سنبھالنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشیداحمدنے کہا کہ سی پیک اور چین سمیت مختلف ممالک کے سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لئے ویزوں میں رعایت دی جائے گی، وزارت داخلہ بیرون ملک جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو واپس کرنے کی کوشش کرے گی۔ پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ اور امیگریشن کے نظام کو بہتر کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ میں سوشل میڈیا ونگ قائم کیاجائے گا جس میں ایم پی ون اور ایم پی ٹو سمیت مختلف آسامیوں پربھرتی کے لئے اشتہاردیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں امن وامان کے قیام اور پولیس کی صورتحال اور نیکٹا سمیت مختلف اداروں کو بہتربنایا جائے گا۔ وزیرداخلہ نے پی ڈی ایم اے کے گزشتہ روزلاہور میں جلسے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم نے کل اپنی سیاست خود دفن کردی۔ خود ہی اس کا جنازہ نکال دیا۔ بلند بانگ دعوے کرنے والوں کا نتیجہ آیا تو صفر نکلا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے استعفے دینے اور لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے میں انہیں کہتا ہوں کہ وہ شوق سے استعفے دیں اورلانگ مارچ کریں لیکن اس کے لئے فروری تک انتظار کیوں کرتے ہیں ابھی یہ کام کر گزریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہو گی اور عمران خان اپنے پانچ سال پورے کریں گے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ سزا یافتہ نااہل اور مفرور نواز شریف پاکستان کے عظیم مفاد کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ گفتگو کرتے اور غلط فہمیاں پھیلاتے ہیں۔ بطور وزیرداخلہ نواز شریف کو پہلا پیغام دینا چاہتا ہوں کہ نوازشریف بہت ہو گیا، اب بس!، پاکستان کے عوام کو اپنی افواج کے کرداراور قربانیوں پر فخر ہے۔ نواز شریف آپ جن غیر ملکی خواہشات کی تکمیل کرناچاہتے ہیں ان میں آپ ناکام ہوں گے۔ وزیرداخلہ نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فروری کاا نتظار نہ کریں ، آئیں ابھی آئیں، شوق سے استعفے دیں، لانگ مارچ کرناچاہتے ہیں شوق سے کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت ہے اورعمران خان کی قیادت میں ہم ملک کو آگے لے کرجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنا چاہتی لیکن اپوزیشن اگر عمران خان سے بات نہیں کرناچاہتی تو کس سے کرناچاہتی ہے۔ ہم اس سے بات کرادیتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ملک کے آگے بڑھنے اور معیشت مضبوط ہونے کا راستہ نکلے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا لاہور میں جلسہ ناکام ہو گیا۔ لاہوریوں نے ان کی آواز پر کان نہیں دھرا۔ مولانا فضل الرحمن کے مدارس سے جلسے میں لوگ آئے، لوگ نہ آتے تو یہ بالکل ہی فارغ ہو جاتے ۔ لاہور جس کے بارے میں یہ بلند بانگ دعوے کرتے تھے میں اپوزیشن کو زبردست سیاتی حزیمت اور خفت کاسامنا کرناپڑا۔ میں نے کہا کہ تھا کہ ان کی کشتی بیچ منج دھار میں ڈوبے گی تو ڈوب گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ایجنڈا استعفے دینا اور لانگ مارچ کرنا ہے تو انہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔ جلد ی سے استعفی دیں اور لانگ مارچ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے میری آج تفصیلی ملاقات ہوئی ہے اور انہوں نے مجھے یہ کہا ہے کہ میں یہ پیغام دے دوں کہ عمران خان اپنی حکومت چھوڑ دے گا لیکن ان کو این آر او نہیں دے گا۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ اپوزیشن نے کل کوئی نئی بات نہیں کی۔ محمود خان اچکزئی جہاں جات ہیں گل کھلاتے ہیں ، کراچی میں اردو بولنے والوں کے خلاف ، لاہور اور کوئٹہ میں بھی غیر ذمہ دارانہ اور غلط باتیں کیں۔ یہ الیکشن میں بری طرح ہارے ہوئے لوگ اور نفسیاتی و مسائل زدہ لوگ ہیں۔ بلاول اور مینگل کے علاوہ11 جماعتوں کے سربراہان میں کوئی منتخب رہنما نہیں۔ نواز شریف سے کہتاہوں کہ یہ ملک ہے تو سیاست اور سب کچھ ہے لیکن ان کو ڈر ہے کہ ان کی لوٹی ہوئی دولت نہیں بچے گی۔ میڈیا سے ہمیشہ حکومت ناراض ہوتی ہے اور اسے گلے شکوے ہوتے ہیں لیکن یہ پہلی اپوزیشن ہے جومیڈیا سے بھی خوش نہیں اس لئے میڈیا کے خلاف بھی باتیں کیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے وزارت داخلہ پہلی بار سنبھالی ہے اور یہ ایک مشکل ٹاسک ہے۔ خاص طورپر ایسے وقت میں جب کہ ملک کے اندر سے انتشار ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے عوام کی جان کو خطرہ ہے۔ کل بھی راولپنڈی میں دہشت گردی کاواقعہ ہوا۔ انہیں یہ بات بار بار سمجھا رہا ہوں، بے نظیر بھٹو کو بھی یہی بات سمجھائی گئی تھی لیکن انا اور ضد کے باعث انہوں نے بھی بات نہیں مانی۔ وزیر داخلہ نے واضح کیاکہ حکومت این آراو اور نیب کیسزکے علاوہ کسی بھی معاملے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت امن و امان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ منی لانڈرنگ ، احتساب اور کرپشن کے حوالے سے معاملات وزارت داخلہ میں نہیں شہزاد اکبر دیکھیں گے۔