اپوزیشن کے استعفے ڈرامہ ہیں، اگر اپوزیشن نے استعفے دیئے تو حکومت ضمنی انتخابات کرائے گی، ڈاکٹر شیریں مزاری

51
موجودہ حکومت نے انسانی حقوق کو اولین ترجیح دی ہے ، ڈاکٹر شیریں مزاری

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں اپوزیشن جماعتیں جلسے کر کے قوم پر ظلم کر رہی ہیں، اپوزیشن کسی نہ کسی طریقے سے دوبارہ اقتدار میں آنے، منی لانڈرنگ اور کرپشن کیسز سے بچنے کیلئے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے، حکومت کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں ہے، اپوزیشن کے استعفے ڈرامہ ہیں، اگر اپوزیشن نے استعفے دیئے تو حکومت ضمنی انتخابات کرائے گی۔ اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ تحریک انصاف حکومت انسانی حقوق سمیت تمام شعبوں میں عوامی توقعات پر پورا اتر رہی ہے، گزشتہ حکومتوں نے بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، موجودہ حکومت اس حوالے سے موثر انداز سے کام کر رہی ہے، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے مجرمان کو سخت سے سخت سزا ہونی چاہیے اور اس حوالے سے اینٹی ریپ قانون آرڈیننس لائے ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے ایسی ایپ لانچ کرنے جا رہے ہیں جس کے ذریعے ہمارے پاس ساری لوکیشن آ جائے گی اور ہمیں پتا چل جائے گا کہ کن گھروں پر خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا مسئلہ یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہر ایشو کو سیاسی بنا دیتے ہیں، وہ خود سیاست میں لگے ہوئے ہیں اسلئے انسانی حقوق سے متعلق کئی بلز تاخیر کا شکار ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے وفاقی دارلحکومت کی حد تک چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی لگا دی گئی ہے جو کہ بڑی پیشرفت ہے، صوبائی حکومتیں بھی قراردادوں کے تحت اس کو اختیار کر سکتی ہیں، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے کشمیر کا سودا کیا، ان کے دور حکومتوں کے دوران دفترخارجہ کو کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرنی، ماضی میں کشمیر کے نام پر صرف پیسہ ضائع کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے موثر انداز سے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، نائیجر میں او آئی سی اجلاس کی قراردادوں میں کشمیر کا ذکر آنے سے بھارت بہت اپ سیٹ ہوا ہے، عالمی دنیا اور عرب ممالک اب مسئلہ کشمیر کے بارے پاکستان کے موقف کی تائید کر رہے ہیں تاہم ہمیں ابھی اس حوالے سے مزید لابنگ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ملک دشمن عناصر سی پیک کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، حکومت تمام تر مخالفت اور رکاوٹوں کے باوجود اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں، عدالت نے ان کی تقریر پر پابندی لگائی، عدالت کا کہنا ہے کہ مفروروں کو تقریر کی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کو جلسے کرنے سے نہیں روکا، ان لوگوں کو خود احساس ہونا چاہیے کہ وبا پھیل رہی ہے، مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کو لوگوں نے مسترد کیا، یہ لوگ دوبارہ اقتدار میں آنے کیلئے شور کر رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ 2023ءانتخابات تک انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کے ادوار میں سرے عام لوٹ کھسوٹ کی گئی، ان لوگوں نے بے دردی کے ساتھ قومی خزانے کو لوٹا اور اب یہ لوگ عوام کے سامنے بے نقاب ہو گئے ہیں، اپوزیشن جماعتیں چاہتی ہیں کہ احتساب کا عمل رک جائے، ایسا تحریک انصاف حکومت کے دور میں ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک بھاگ گئے ہیں اور بیماری کے بہانے لندن میں سیرتفریح میں مصروف ہیں، ان لوگوں کو واپس آ کر عدالتوں کے سامنے اپنی لوٹ مار کا حساب دینا چاہیے، برطانوی حکومت کو ایکشن لیتے ہوئے انہیں واپس بھیجنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2018ءانتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبے پر کمیٹی بنائی تھی لیکن اپوزیشن رہنمائوں نے اس میں شرکت نہیں کی، یہ لوگ جمہوریت اور پارلیمان کی بات کرتے ہیں لیکن ان میں سننے کی برداشت نہیں ہے، پارلیمنٹ میں ہم ان کی تقریریں سنتے ہیں اور ہماری باری آنے پر یہ لوگ چلے جاتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم کو غیرملکی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، پی ڈی ایم میں موجود کئی لوگوں کو فنڈنگ ہو رہی ہے، ٹھوس شواہد ملنے پر کارروائی حکومت کا فرض ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے اگر غلط کام نہیں کیا تو انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں، انہیں چاہیے کہ نیب کے سامنے اپنی صفائی پیش کریں۔