اپوزیشن کے جلسوں سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،اپوزیشن سیاست سے بالاتر ہو کر بحیثیت قوم کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرے،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

67

اسلام آباد۔25نومبر (اے پی پی):اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبے اور مشاورت کے بعد کورونا وبا کے حوالے سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر کے بڑی غلطی کی ہے، اچھا ہوتا اپوزیشن رہنما اجلاس میں شریک ہو کر وبا سے نمٹنے کیلئے مثبت تجاویز دیتے، کورونا قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن جماعتوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر بحیثیت قوم وبا کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، اپوزیشن کے جلسوں سے حکومت کوئی خطرہ نہیں ہے، اپوزیشن کو چاہیے کہ اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے اور ملک کو درپیش دیگر مسائل حل کرنے کیلئے معنی خیز کردار ادا کرے۔ بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اتفاق رائے کے ساتھ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا حسن ہے، پہلے بھی ہر کام اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا اور اب بھی چاہتے کہ اپوزیشن جماعتیں اسمبلی میں آ کر اپنا نقطہ نظر دیں، انہیں اپنا موقف پیش کرنے کیلئے پہلے کی طرح پورا وقت دیا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میرا کام سیاست کرنا نہیں، پارلیمنٹ چلانا ہے، کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو قانون کے خلاف ہو، اپوزیشن کے مینڈیٹ کا احترام کرتا ہوں اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا، اس حوالے سے میری اپنی جماعت کے لوگوں نے میرے خلاف قرارداد بھی پیش کی اور کہا گیا کہ میں اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتا ہوں۔ اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے کردار کو انڈرمائنڈ نہ کرے، اسی پلیٹ فارم کے ذریعے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قانون سازی کی گئی، بجٹ اجلاس کے دوران بھی 84 گھنٹوں تک بحث ہوئی جسے خواجہ آصف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر اپوزیشن رہنماﺅں نے سراہا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا اسپیکر کا اختیار ہے، آج تک پروڈکشن آرڈر کیلئے جتنی درخواستیں آئیں اس کے مطابق پروڈکشن آرڈر جاری کئے، خورشید شاہ کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے لیکن انہوں نے بیماری کی وجہ سے خود حاضر ہونے سے معذرت کی تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ اپوزیشن کا ہو گا، جو ہو گا قانون کے مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں پارلیمنٹ کا آئن لائن اجلاس بلایا جا سکتا ہے، اس کے لئے قانون سازی کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کو ڈیجیٹلائز کرنے کیلئے 60 کروڑ روپے بجٹ کی منظوری دی جا چکی ہے، ابتدائی کام ہو گیا ہے، مارچ تک پی سی ون کی تیاری ہو جائے گی اور ہدف ہے کہ جون 2022ءتک اس نظام پر عمل درآمد شروع ہو جائے، اس سلسلے میں پارلیمینٹیرینز کو باضابطہ طور پر تربیت دی جائے گی۔