مظفر آباد ۔19فروری (اے پی پی):آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ’سستی بجلی کے حوالے سے ایک روپے کامالیاتی بوجھ بھی رواں سال حکومت پاکستان پر نہیں پڑے گا، ہم نے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی ہے، بچت کو فوقیت دی ہے، اب حکومت آزادکشمیر اپنے وسائل سے بجلی اور آٹا پر سبسڈی فراہم کررہی ہے،اگر بھارتی بربریت نہ رکی تو بیس کیمپ سے اٹھنے والی لہر مسئلہ کشمیر کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئے گی۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے ”سمائنیوز”کے پروگرام”دوٹوک”میں اینکر پرسن”کرن ناز”کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے، اس حوالے سے حکومت آزادکشمیر نے کچھ لوگوں کو باضابطہ طور پر گرفتار بھی کیا ہے، 5اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر پر چھائی دھند کو موجودہ آرمی چیف نے عہدہ سنبھالتے ہی کاکول اکیڈمی میں اپنے پہلے خطاب میں صاف کردیا تھا،اگر بھارتی بربریت نہ رکی تو بیس کیمپ سے اٹھنے والی لہر مسئلہ کشمیر کو فیصلہ کن موڑ پر لے آئے گی،
بھارت آزادکشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لیے”حقوق کی جنگ”کو”انتشار”کی جنگ بنا کر پیش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کا”یوم یکجہتی کشمیر”کے موقع پر مظفر آباد آنا اور آرمی چیف کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اپنانا کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان مضبوط رشتہ کا عکاس ہے۔
کشمیریوں کو اب اپنی”حربی طاقت”پر بھی بھروسہ کرنا پڑے گا۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ میں نے 3روپے یونٹ بجلی کے مطالبہ کی مخالفت نہیں کی تھی بلکہ میں نے تو بروقت فیصلے کی افادیت پر زور دیا تھا، میں نے سینیٹ کی”مالیاتی سٹینڈنگ کمیٹی”میں بھی یہ بات کی تھی کہ منگلا ڈیم اور نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ سے جڑے ایشوز کو حل کیاجائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ کے”یوم یکجہتی”کے موقع پر بیان سے بھارت دباؤ کا شکار ہوگیا، بیانیے کی جنگ کے ساتھ بھارت عملی طور پر بھی آزاد کشمیر میں بدامنی کے لیے متحرک ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت کے قیام کے دو بنیادی مقاصد میں ایک تحریک آزادی کشمیر کو برق رفتار بنانا اور دوسرا گورننس سسٹم کو مؤثر بنانا ہے، گزشتہ 21 ماہ کی محنت کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، انتخابات سے قبل ہم 24 لوگوں نے مل کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، پارلیمانی سربراہ میں ہوں ،بطور پارلیمانی لیڈر میں دیگر24 لوگوں کی مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل طے کروں گا۔