اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ماضی میں ایک غیر قانونی رولنگ کی بنیاد پر اسمبلی کی غیر آئینی تحلیل کے بعد صدر مملکت کی جانب سے آئین سے ماورا صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دی گئی ہے، پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کو غیر آئینی اقدام قرار دیا، آئین کے تحت سپیکر کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کئے جانے کے بعد انتخابات کی تاریخ دینا گورنر کا کام ہے تاہم پنجاب اسمبلی گورنر نے تحلیل نہیں کی بلکہ آئین کے تحت 48 گھنٹوں میں از خود تحلیل ہوئی، اگر گورنر اس عمل کا حصہ نہیں بنتے تو یہ تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
پیر کو وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں وزیر دفاع کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کے آئینی و قانونی پہلوئوں پر ایوان کو آگاہ کیا کہ ماضی قریب میں ایک غیر آئینی رولنگ کی بنیاد پر تین منٹ میں قومی اسمبلی تحلیل کر دی گئی جس کا مقصد اپنے لیڈر کو بچانا تھا جو کرسی سے چمٹا ہوا تھا، ایسا بھیانک عمل آئین کے ساتھ نہیں ہو سکتا، پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور صدر کا قومی اسمبلی توڑنے کا اقدام غیر آئینی تھا۔ انہوں نے کہا کہ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ ملک کے آئینی منتخب وزیراعظم اور اس کی کابینہ کا حلف لینے سے انکار کر دیا، اب وہ کہتے ہیں کہ میں نے آئین کی پاسداری کرنی ہے، ان کے منہ سے یہ باتیں اچھی نہیں لگتیں ۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 5 کے تحت صدر کو صرف اس صورت میں اختیار حاصل ہے کہ وہ عام انتخابات کی تاریخ دے جب قومی اسمبلی تحلیل ہو۔آئین کے آرٹیکل 105 کی شق 3 گورنر کو یہ اختیار دیتی ہے کہ صوبے کی اسمبلی کی تحلیل گورنر کرے تو وہ اس کی تاریخ دیتا ہے تاہم پنجاب کی اسمبلی گورنر کی جانب سے تحلیل نہیں کی گئی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس کے اوپر خاموشی اختیار کی اور اسمبلی قانون کے مطابق 48 گھنٹے ختم ہونے کے بعد تحلیل ہو گئی، گورنر کا موقف ہے کہ چونکہ انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی اس لئے وہ تاریخ دینے کے پابند نہیں، آرٹیکل 218 کی شق 3 کے تحت یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،
یہ قانونی نکتہ اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس پر سنگل بینچ کا فیصلہ آ چکا ہے اور ڈویژن بینچ میں یہ معاملہ اب زیر التواء ہے، الیکشن کمیشن بھی اس ضمن میں ہائی کورٹ میں گیا ہوا ہے اور گورنر بھی کورٹ گئے ہوئے ہیں، یہ کون سا آئین ہے جس کی صدر مملکت تشریح کر رہے ہیں، وہ عدالتی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، میرے لئے یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، صدر نے نہ تو آئین بنایا ہے اور نہ ہی تشریح کرنا ان کا کام ہے، یہ آئین پارلیمان نے بنایا ہے۔