لاہور۔22دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ اگر گورنر کا حکم نہیں مانا جاتا تو پنجاب میں گورنر راج لگ سکتا ہے،پرویز الہیٰ آئینی طور پر وزیر اعلیٰ نہیں رہے، پر ویز الہی کو کابینہ اجلاس سے قبل ڈی نوٹیفائی ہونا چاہیے یہی آئینی اور قانونی تقاضا ہے،اب نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے جیسے ہی گورنر آرڈر ایشو کرے گا اس پر عمل درآمد ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں گورنر ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ موجودہ سیاسی حالات میں پنجاب کابینہ کے بلائے گئے اجلاس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،گورنر ہائوس کے باہر پی ٹی آئی نے ہنگامہ کیا تو اس کا پورا بندوبست کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ اب اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں بھیج سکتے،ایک شخص بار بار اپنی ضد اور انا پر اسمبلیاں توڑنے کے اعلانات کر رہا ہے،پرویز الہی خود یہ کہہ چکے ہیں کہ 99فیصد ممبران اسمبلیاں توڑنے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر کے صدر کو لکھے خط کی کوئی آئینی حیثیت نہیں،گورنر آئین کی طرف سے دئیے گئے اختیارات کا استعمال کررہے ہیں،گورنر کسی بھی وقت وزیر اعلیٰ کواعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں،پرویز الہیٰ نے بطور وزیر اعلیٰ گزشتہ روز اعتماد کا ووٹ نہیں لیالہذا پرویز الہیٰ اب آئینی طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن گورنر کی جانب سے جاری ہونا چاہئے،گورنر پنجاب کی طرف سے نوٹیفکیشن ایک رسمی کارروائی ہے جو جلد از جلد مکمل ہونی چاہئے،جیسے ہی گورنر نوٹیفکیشن جاری کرے گا اس پر عمل درآمد ہوجائے گا،فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر گورنر وفاقی حکومت کو گورنر راج کیلئے لکھ سکتے ہیں یادوسری صورت میں کابینہ کی منظوری سے پنجاب میں دوماہ کیلئے گورنر راج لگ سکتا ہے اور ایک قرارداد کے ذریعے اسے چھ ماہ تک توسیع بھی دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پچھلے چھ سات ماہ سے اسلام آبادسمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کی صورت میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہی ہے اگر انہوں نے گورنر ہائوس میں بھی ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کی تو اس کو بھرپور طریقے سے روکا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ پنجاب سمیت ملک بھر میں کوئی سیاسی بحران نہیں ہے یہ صرف پی ٹی آئی کی طرف سے ملک میں افراتفری کی سیاست کو فروغ دینا ہے،گورنر نے اپنا آ ئینی اختیار رکھتے ہو ئے جوکام کیا ہے تو انہوں نے آرٹیکل 6کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی،نئے وزیر اعلی پنجاب کیلئے مسلم لیگ ن نے ابھی کسی نام پر کوئی غور نہیں کیا، البتہ حمزہ شہباز ہمارے پارلیمانی اور اپوزیشن لیڈر ہیں لہذا نئے وزیر اعلی پنجاب کیلئے انہی کانام ہونا چاہیے لیکن پارٹی لیڈر شپ اس بارے میں جو فیصلہ کرے گی وہ قبول ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے سپیکر کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے گئے خط کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہیں ، صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گورنر پنجاب کے احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں پرویز الہی وزیر اعلی نہیں رہے لیکن صوبائی کابینہ بر قرار ہے ، پر ویز الہی کو کابینہ اجلاس سے قبل ڈی نوٹیفائی ہونا چاہیے یہی آئینی اور قانونی تقاضا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کی پوری تیاری کر رکھی ہے اور پارٹی قائد محمد نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر ان کے والہانہ استقبال کی پارٹی کارکنان کی طرف سے تیاریاں پوری طرح مکمل ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ پی ٹی آ ئی کی سامنے آنے والی تمام وڈیوز اصلی ہیں ان میں کو ئی جعلی نہیں ہے ۔