اسلام آباد۔16جون (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس ریونیو جمع کرنے کا جو ہدف مقرر کیا گیا ہے اسے حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں، رواں سال جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہوئی ہے جبکہ ٹیکس کلیشکن میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اگلے سال جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد ہو گی اور پی ایس ڈی پی 900 ہی ہو گی اسلئے ہمیں ٹیکس ریونیو حاصل کرنے میں کوئی مشکل نظر نہیں آ رہی، عوام خریداری کرتے وقت دوکاندار سے پکی پرچی لیں، حکومت انعامی اسکیم متعارف کرائے گی اور ہر مہینہ انہیں 25 کروڑ روپے تک انعام دیا جائے گا، بچوں میں غذا کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے احساس پروگرام میں خطیر رقم رکھی گئی ہے،
حکومت ملک میں بڑی آٹو کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے جامع آٹو پالیسی متعارف کرانے جا رہی ہے جس کے ذریعے گاڑیاں سستی ہوں گی۔ بدھ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اگر تیل کی قیمتیں بڑھیں تو بلاشبہ ہمیں بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا، ماضی میں تیل کی قیمتیں 114 سے لیکر 144 روپے تک گئی ہیں لیکن جب گری ہیں تو پھر 27 روپے تک بھی آئی ہیں، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا تو دیگر چیزوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، سعودی عرب سے ادھار تیل لینے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے اسلئے اگر عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھیں بھی ہم کوشش کریں گے کہ عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں، ہم چاہیں گے کہ پٹرولیم لیوی کم سے کم رکھی جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا میرے دوست ہیں انہوں نے کہا کہ ہم 4.7 ٹریلین ریونیو نہیں کر سکتے تو میں انہیں کر کے دکھائوں گا، 6 یا 7 سو بلین کا گیپ نہیں آئے گا اور انشاءاللہ اگلے سال بھی پی ایس ڈی پی 900 ہی ہو گی۔ شوکت ترین نے کہا کہ اگلے مالی کیلئے ٹیکس ریونیو میں 24 فیصد اضافے کا جو ہدف رکھا ہے اسے حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں، پچھلی مرتبہ صرف 3 لاکھ 25 ہزار پروفائلرز بڑھے جس سے 22 سے 25 بلین ٹیکس کلیکشن بڑھا، ابھی ہمارے پاس 7.2 ملین لوگوں کی پروفائل ہے تاہم میرا ہدف 2 ملین تک پروفائلز کا ہے جس سے ٹیکس میں کئی گنا اضافہ ہو گا، اس کے علاوہ ٹریک اینڈ ٹریس پالیسی سے بھی ہمیں 20 بلین تک اضافی ٹیکس ملے گا۔
سرکاری ملازمین کے الائونسز میں ٹیکس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمیں ڈیڑھ بلین تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں انکم ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا جسے ہم نے مسترد کر دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں 32 ملین گھریلو صارفین میں سے 29 ملین کو سبسڈی دی جا رہی ہے، پاکستان ایک غریب ملک ہے اسلئے ہم 25 ہزار روپے ماہانہ بجلی کا بل دینے والے صارفین کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں گے اور صارفین کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے۔
بچوں کے دودھ کے اوپر ٹیکس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دودھ کے اوپر کوئی ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس نہیں ہے، یہ زیرو ریٹڈ ہیں، حکومت نے فلیور ملک، کریم اور دیگر امپورٹڈ آئٹمز پر ٹیکس لگایا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرانی گاڑیوں کیلئے ری ایکسپورٹ زون بنانے کے حوالے سے تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔