اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کارحجان جاری، اگست میں افراط زرکی شرح 9.5 سے لے کر10.5فیصد اور ستمبرمیں 9سے لے کر10فیصد تک کے درمیان میں رہنے کاامکان ہے، وزارت خزانہ

96

اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):وزارت خزانہ نے کہاہے کہ ملک کے اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کارحجان جاری ہے، معاشی اشاریوں میں بہتری سے اگست میں افراط زرکی شرح 9.5 سے لیکر10.5فیصد کے درمیان اورستمبرمیں 9سے لیکر10فیصد تک کے درمیان میں رہنے کاامکان ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں مالی سال 2024میں جی ڈی پی کے تناسب سے مالی خسارہ کومالی سال 2023کے 7.8 فیصدسے کم کرکے 6.8فیصد کی سطح پرلایاگیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق بیرونی طلب میں اضافہ، مستحکم ایکسچینج ریٹ، افراط زرمیں کمی اورزری پالیسی میں نرمی کی وجہ سے جاری مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں اضافہ ہوگا۔

خریف 2024 کی فصلوں اور پیداوار کا انحصار موسمیاتی عوامل پرمنحصرہے، حالیہ اورجاری بارشوں کی وجہ سے چاول، چینی، سبزیوں اوردیگرفصلوں پرمثبت اورمنفی دونوں اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔وزارت خزانہ کے مطابق معاشی اشاریوں میں بہتری سے اگست میں افراط زرکی شرح 9.5 سے لیکر10.5فیصد کے درمیان اورستمبرمیں 9سے لیکر10فیصد تک کے درمیان میں رہنے کاامکان ہے۔ترسیلات زر، برآمدات اوردرآمدات میں اضافہ کارحجان بھی برقراررہنے کاامکان ہے۔اگست میں برآمدات 2.5 ارب ڈالرسے لیکر3.2 ارب ڈالر، درآمدات 4.5 ارب ڈالرسے لیکر5 ارب ڈالر، اورترسیلات زر2.6 ارب ڈالرسے لیکر3.3 ارب ڈالرکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زرمیں اضافہ کی وجہ سے بیرونی کھاتوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔جولائی 2024میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 0.2 ارب ڈالرتک محدودہوگیاہے ،گزشتہ سال جولائی میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 700ملین ڈالرتھا۔جولائی 2024میں ملکی برآمدات کاحجم 2.4 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال جولائی کے مقابلہ میں 12.9فیصد زیادہ ہے، درآمدات پر4.8 ارب ڈالرکازرمبادلہ خرچ ہواجو گزشتہ سال جولائی کے 4.1 ارب ڈالرکے مقابلہ میں 16.3فیصدزیادہ ہے، چاول، پھلوں، ریڈی میڈگارمنٹس اور پلاسٹک کی مصنوعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیاہے،اہم درآمدی اشیاء میں خام تیل، ایل این جی اور پام آئل سرفہرست ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیاہے جوگزشتہ سال جولائی کے مقابلہ میں 47.6فیصدزیادہ ہے۔سعودی عرب، امریکا، برطانیہ، یواے ای ترسیلات زرکے حوالہ سے سرفہرست ممالک رہے ہیں۔23 اگست کو زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 14.8 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاجس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 9.4 ارب ڈالر تھا۔ جولائی میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کاحجم 136ملین ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ سال جولائی کے مقابلہ میں 63.7فیصدزیادہ ہے۔غیرملکی نجی پورٹ فولیوسرمایہ کاری کا حجم 23.6 ملین ڈالر اورسرکاری پورٹ فولیوسرمایہ کاری کاحجم 145ملین ڈالررہا۔ وزارت خزانہ کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں مالی سال 2024میں جی ڈی پی کے تناسب سے مالی خسارہ کومالی سال 2023کے 7.8 فیصدسے کم کرکے 6.8فیصد کی سطح پرلایاگیا۔ پرائمری بیلنس جی ڈی پی کے تناسب سے 0.9فیصدفاضل رہاہے۔

مالی سال 2023میں جی ڈی پی کے تناسب سے پرائمری بیلنس ایک فیصدخسارے میں تھا۔ محصولات میں اضافہ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجہ میں گزشتہ مالی سال کے دوران محصولات میں 38فیصدکی شرح سے نموہوئی ہے، نان ٹیکس محصولات میں اضافہ کی شرح 75.4فیصدریکارڈکی گئی۔گزشتہ مالی سال کے دوران مجموعی محصولات کاحجم 3183.3 ارب روپے ریکارڈکیاگیا، جاری مالی سال کے دوران ایف بی آرکی محصولات میں اضافہ کاسلسلہ جاری ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کے بہترنتائج سامنے آرہے ہیں، جولائی میں صارفین کیلئے قیمتوں کاعمومی اشاریہ 11.1فیصد ریکارڈکیاگیا جوجون میں 12.6فیصد اورگزشتہ سال جولائی میں 28.3فیصدتھا۔

اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق زرعی شعبہ کوقرضوں کی فراہمی میں گزشتہ مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر24.8فیصدکی نموہوئی، مالی سال 2024میں زرعی شعبہ کوفراہم کردہ قرضہ جات کاحجم 2216 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جومالی سال 2023میں 1776 ارب روپے تھا،یکم جولائی سے لیکر26جولائی تک زروسیع(ایم ٹو) میں 3.0فیصدکی کمی ہوئی، 29 جولائی کو پالیسی ریٹ 19.5فیصدریکارڈکیاگیا جو 31جولائی 2023 کو22فیصدتھا،بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں مالی سال کے دوران 0.92فیصدکی شرح سے نموہوئی،

پاکستان سٹاک مارکیٹ نے گزشتہ مالی سال اورجاری مالی سال کے دوران بہترکارگردگی کامظاہرہ کیا، 28 اگست کوکے ایس ای 100انڈیکس 77993پوائنٹس تھا، اسی طرح گزشتہ مالی سال کے دوران مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں اضافہ ہواہے، 28اگست کومارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 37.37 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا،نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں بھی اضافہ ہواہے، مالی سال 2024میں 2755نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کرائی گئی جومالی سال 2023سے 20.6فیصدزیادہ ہے۔