اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):پاکستان میں او آئی سی کی سٹینڈنگ کمیٹی کامسٹیک میں انٹیلیکچوئل پراپرٹی پر دو روزہ بین الاقوامی تربیتی کورس بدھ کو شروع ہوگئی۔ اسلام آباد میں کامسٹیک سیکرٹریٹ میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی تھے۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کا مقصد اسلامی ممالک کے دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعلقات کے فروغ میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اور سائنسی صلاحیتوں کو بڑھانےمیں مدد کرنا ہے، اس سلسلے میں اہم اقدامات کیے گئے ہیں اور ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ اسلامی دنیا ٹیلنٹ اور انسانی سرمائے سے بھری پڑی ہے جسے عالم اسلام کی ترقی کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ کامسٹیک کی سرگرمیوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور عالم اسلام کی انٹلیکچوئل پراپرٹی اور ورچوئل یونیورسٹیوں کے شعبوں میں کامسٹیک نیٹ ورکس کی میزبانی کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کو برقرار رکھنا علاقائی تجارت کی ترقی کے لیے خاص طور پر اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دو برادر ممالک ہیں اور ان کے درمیان گہرے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں اور وہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے امن اور دوستی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ یہ جدید کورس کامسٹیک اور بین الاسلامی نیٹ ورک آن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (آئی این ایس ٹی پی) ایران کے اشتراک سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی این ایس ٹی پی ان تیرہ نیٹ ورکس میں سے ایک ہے جسے کامسٹیک جنرل اسمبلی نے قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران ان میں سے تین نیٹ ورکس کی میزبانی کرتا ہے جو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) خطے کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں اختراع بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ایک قابل اعتماد انٹلیکچوئل پراپرٹی کا نظام ایسی اختراع کے لیے ایک طاقتور محرک ہے، انٹلیکچوئل پراپرٹی کے حقوق کا تحفظ صنعتی شعبے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ترقی دونوں میں سرمایہ کاری کے فیصلوں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومیں اپنے سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی اختراعی صلاحیت سے صرف اس صورت میں مستفید ہوسکتی ہیں جب ان کے پاس قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی حفاظت کرنے کی اہلیت اور صلاحیت ہو تاکہ وہ سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے قابل فروخت مصنوعات اور خدمات میں کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی آر اب عالمی تجارت اور کاروبار میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے کہا کہ 2020 میں ترقی پذیر ممالک نے آئی پی آر کے استعمال کے لیے 340 بلین ڈالر کی رائلٹی ادا کی ہے اور 80 بلین ڈالر وصول کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی اختراعات کا ایک بڑا حصہ آئی پی آر کی پالیسیوں اور طریقوں کی کمی کی وجہ سے یا تو ضائع یا چوری ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں اور افراد اپنے فکری سرمائے کی حفاظت اور سماجی اقتصادی ترقی کے لیے ان کا استعمال کرنے کے لیے اپنی صلاحیت پیدا کرتے ہیں۔
کامسٹیک نے ایران میں بین الاسلامی نیٹ ورک آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس کے تعاون سے انٹلیکچوئل پراپرٹی پر تربیتی کورس کے افتتاحی اجلاس میں یمن، عراق اور سوڈان کے سفیروں نے ازبکستان، ملائیشیا اور ایران کے شرکاءکے ساتھ شرکت کی۔ 11 ممالک کے 230 سے زائد آن لائن شرکاءسمیت 300 سے زائد شرکاءاس اہم ایونٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔