24.6 C
Islamabad
بدھ, ستمبر 3, 2025
ہومتجارتی خبریںایران پاکستان تجارتی حجم 2.7 بلین ڈالر سے بڑھا کر 10 بلین...

ایران پاکستان تجارتی حجم 2.7 بلین ڈالر سے بڑھا کر 10 بلین ڈالر کیا جا سکتاہے،رضا امیری مقدم

- Advertisement -

اسلام آباد۔21دسمبر (اے پی پی):اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) اور ایران کے سفارت خانے نے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرکے کاروبار اور اقتصادی ترقی کے لیے تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ ہفتہ کو یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ اہم فیصلہ ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی)کے خیر سگالی دورے کے دوران کیاگیا۔ اس موقع پرفریقین نے پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے مزید غور و خوض کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی قائم کی تاکہ ضروری اقدامات پر قریبی رابطہ قائم کیا جا سکے۔

آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے دوطرفہ تعاون اور اشتراک کو مضبوط بنانے کے لیے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ رضا امیری مقدم نے حالیہ برسوں میں پاکستان ایران تعلقات میں ہونے والی پیشرفت پر مسرت کا اظہار کیا لیکن اس بات پر روشنی ڈالی کہ گہرے تعاون کے لیے ابھی بہت امکانات باقی ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو موجودہ 2.7 بلین ڈالر سے بڑھا کر10 بلین ڈالر تک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایرانی سفیر نے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان۔ ایران سرحد کو کمرشل گیٹ وے میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی۔

- Advertisement -

انہوں نے سرحدی منڈیوں کو وسعت دینے، نئے کراسنگ پوائنٹس کھولنے اور تجارت کو آسان بنانے کے لیے کسٹمز فیسیلیٹیشن ڈیسکس قائم کرنے کی بھی تجویز دی۔ اس موقع پر ایرانی سفیر نے تہران چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کی جانب سے آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی کو تہران کے دورے کی دعوت بھی دی۔جواب میں آئی سی سی آئی کے صدر نے معزز مہمان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ایک مربوط روڈ میپ پر عمل پیرا ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جانی چاہیے تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات اور صلاحیتوں سے استفادہ کر سکیں۔ناصر منصور قریشی نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی دبائو، علاقائی عدم استحکام، اور سیکورٹی چیلنجز دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعاملات میں رکاوٹ ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کی پرعزم کاروباری برادریاں ان رکاوٹوں پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایران اپنا تیل پاکستان کے راستے برآمد کر سکتا ہے اور دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے دواسازی اور زرعی اشیا پر بھی تعاون کر سکتے ہیں جس سے دونوں معیشتوں کو فائدہ ہو گا۔ مزید برآں

صدر قریشی نے تجویز پیش کی کہ تجارتی اور ثقافتی وفود کے متواتر تبادلوں کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کو ایک دوسرے کے قریب لائیں گی۔انہوں نے ایرانی کاروباریوں کو تجارتی نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی جسے آئی سی سی آئی اگلے سال کے وسط میں منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں مصنوعات کی نمائش اور کاروبار کے نئے مواقع تلاش کرنے کا موقع ملے گا۔سینئر نائب صدر عبدالرحمان صدیقی نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے غیر رسمی تجارت کو باضابطہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور دونوں تاجر برادریوں کی باہمی فائدے کے لیے مل کر کام کرنے کی پختہ آمادگی کا اعادہ کیا۔ایرانی وفد میں زہرا اورشہبازاورکمرشل کونسلرز شامل تھے۔

آئی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر محمود چوہدری، قاضی محمد الیاس، وسیم چوہدری، نعیم صدیقی اور آئی سی سی آئی کے سیکرٹری جنرل غلام مرتضی بھی موجود تھے۔

 

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں