تہران۔18جون (اے پی پی):ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے بدھ کو اسرائیل پر حملے میں پہلی بار ہائپر سونک میزائل فتح ون استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پریس ٹی وی پر نشر کئے گئے ایک بیان میں پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے کہا اسرائیل کے خلاف جاری آپریشن وعدہ صادق سوم کی گیارہویں لہر میں فتح ۔1 میزائل استعمال کئے گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایرانی افواج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اس حملے کے بعد اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن کی آوازیں سنی گئیں۔اسرائیلی فوج نے ایران کی جانب سے حملے کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی فضائی حدود میں دراندازی کی وجہ سے شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے ۔ فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان علاقوں کا نقشہ بھی شائع کیا جہاں ایرانی میزائل حملے کے بعد خطرے کے سائرن بجائے گئے ۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب نے آپریشن کے تازہ ترین مرحلے کو ٹرننگ پوائنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الفتح میزائل کا داغنا اسرائیل کے دفاعی نظام کے لئے اختتام کا آغاز ہے۔ اس میزائل کے داغے جانے سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب نے تل ابیب کے رہائشیوں کے لئے انخلا کا الرٹ جاری کیا تھا جس میں اسرائیلی شہر پر بڑے حملے کی وارننگ دی گئی تھی۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ چند گھنٹوں میں میزائل حملے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی جس کے بعد انھوں نے شہریوں کو مطلع کیا کہ وہ محفوظ پناہ گاہوں سے نکل سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اپنے تازہ حملوں میں ایران کے دارالحکومت کے قریب خوجیر میزائل کی تیاری کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ تنصیبات ایران کے بیلسٹک میزائل سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے لیے اہم سمجھی جاتی ہیں اور اسرائیل نے گزشتہ سال اکتوبر میں بھی ایران پر اپنے حملوں میں انہیں نشانہ بنایا تھا۔ تہران کے علاقے حکیمیہ میں زوردار دھماکوں کی متعدد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جن کی تصدیق ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے بھی کی ہے۔ پاسداران انقلاب سے منسلک امام حسین یونیورسٹی ممکنہ طور پر اس حملے کا نشانہ تھی۔ واضح رہے کہ ہائپر سونک سے مراد وہ ہتھیار ہیں جن کی رفتار عام طور پر آواز کی رفتار سے5سے25گنا تک ہوتی ہے۔
ایران نے پہلی بار فتح میزائل کو بیلسٹک اور کروز دونوں زمروں میں ہائپر سونک میزائل کے طور پر متعارف کرایا تھا۔اس سے قبل اکتوبر 2024 میں بھی ایران کی طرف سے اسرائیل کی طرف درجنوں الفتح -1 میزائل داغے گئے تھے ۔الفتح میزائل کو پہلی بار 2023 میں منظر عام پر لایا گیا تھا ۔ الفتح سیریز کے ہائپر سونک میزائل کی رینج 1400 کلومیٹر ہے اور آئی آر جی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ میزائل کو تباہ کرنے والے تمام دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر انھیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ الفتح ٹھوس ایندھن کے میزائلوں کی ایک نسل ہے جس کی رفتار ہدف کو نشانہ بنانے سے پہلے 13 سے 15 میک تک ہے۔ میک 15 کا مطلب پانچ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار ہے ۔
پاسدارانِ انقلاب ایرو سپیس آرگنائزیشن کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے الفتح میزائل کی نقاب کشائی کی تقریب میں کہا تھا کہ یہ میزائل تیز رفتار ہے اور فضا کے اندر اور باہر جا سکتا ہے۔ اس میزائل کی نقاب کشائی کے وقت یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ یہ 400 سیکنڈ میں اسرائیل کے شہر تل ابیب تک پہنچ سکتا ہے۔
ساتھ ہی حاجی زادہ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ فتح کو کسی میزائل سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔الفتح-1 کی نقاب کشائی کے چار ماہ بعد پاسدارانِ انقلاب نے الفتح-2 کی نقاب کشائی کی جو 1500 کلومیٹر تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کی ایک نسل ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق الفتح-2 بہت کم اونچائی پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پرواز کے دوران کئی بار اپنا راستہ بھی بدل سکتا ہے۔