ایس آئی ایف سی کے وژن پر حقیقی عملدرآمد سے انقلاب برپا ہوگا، یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا گوادر بزنس سینٹر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد اور افتتاح کے موقع پر خطاب

122
وزیراعظم شہباز شریف

گوادر۔27جولائی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے وژن پر حقیقی عملدرآمد اور مربوط کوششوں سے انقلاب برپا ہوگا اور یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہوگا، اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، ماضی کی حکومت نے ملک کو مسائل سے دوچار کیا ہے، گوادر پورٹ دنیا کی اہم ترین بندرگاہ ہے، گوادر میں پینے کے پانی کا منصوبہ اور ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کے حصول سمیت متعدد منصوبے انتہائی قلیل وقت میں مکمل کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو گوادر بزنس سینٹر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے سنگ بنیاد اور افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے ایک بڑا محرک اور دوررس وژن کا حامل ہے، اس وژن پر عملدرآمد کریں تو کوئی بھی چیز ہماری ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ وزیراعظم نے خضدار-پنجگور ٹرانسمیشن لائن کے افتتاح، خضدار-بسیمہ دو لین سڑک کی تعمیر، واٹر سپلائی اور ڈسٹری بیوشن سکیم، 1.2 ایم جی ڈی آر او ڈی سیلینیشن پلانٹ اور گوادر پورٹ ڈریجنگ کے آغاز کے لیے تختیوں کی نقاب کشائی کی۔ انہوں نے آواران-نال اور آواران-جھل جاہو سڑکوں کی بحالی اور اپ گریڈیشن، ایم 8 کے خضدار سیکشن، گوادر سیف سٹی پراجیکٹ اور گوادر یونیورسٹی کے قیام کا سنگ بنیاد رکھا۔

انہوں نے نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایئر سائیڈ انفراسٹرکچر (رن وے، ٹیکسی وے اور اپرن) کی تکمیل کی تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ آج میرے اور ہم سب کیلئے بہت خوشی اور اطمینان کا دن ہے، جب اللہ تعالیٰ نے وزیراعظم کے عہدہ پر پہنچایا تو میں 3 جون 2022 کو گوادر پہنچا، جب یہاں آ رہا تھا تو سفر کے دوران پریشان کن صورتحال رہی، مجھے بہت تکلیف ہو رہی تھی کہ ایک ایسا علاقہ اور صوبہ جس کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ نعمتوں اور وسائل سے نوازا ہے، میاں نواز شریف کی حکومت نے سی پیک کے تحت مختلف منصوبے اپنے وسائل سے شروع کئے تھے، وہ سب چار سال کے بعد دفن ہو چکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پینے کا پانی ایک بنیادی ضرورت ہے، کل میں کراچی میں تھا جو پاکستان کا سب سے بڑا کمائی کرنے والا شہر ہے، وہاں پر پینے کے پانی کا چیلنج آج بھی ہے، ہمارے لئے یہ باعث شرمندگی ہے کہ گیٹ وے ٹو پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، اسی طرح نواز شریف کی حکومت میں پینے کے پانی کا منصوبہ گوادر میں شروع کیا گیا جو بند پڑا تھا اور گوادر کے لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے تھے، بجلی نہ ہونے کے برابر تھی، ایران سے 26 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائن پر بھی چار سال میں کوئی کام نہ ہوا، گوادر کے عوام بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم موجودگی کی وجہ سے علاقہ میں صنعت و حرفت تو دور کی بات ہے یہاں پر عوام رات بڑی مشکل سے گزارتے تھے، اسی طرح گوادر پورٹ پر سمندری طوفان سے تحفظ کا منصوبہ تھا جس کیلئے چین نے ایک خطیر رقم فراہم کرنی تھی، وہ منصوبہ بھی ٹھپ پڑا تھا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ گوادر کی جو بندرگاہ بنائی گئی اس کی مثال دنیا میں کم ہے، یہ دنیا بھر میں سب سے گہری بندرگاہ ہے، اس سے پاکستان خلیجی ممالک، افغانستان سمیت چین کے ساتھ رابطوں میں اضافہ ہونا تھا، بندرگاہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے لیکن یہاں پر اس کی گہرائی بہت کم ہو چکی تھی، بڑا جہاز آ نہیں سکتا تھا، 2015 کے بعد اس پر ڈریجنگ نہیں ہوئی، میں نے متعلقہ حکام سے کہا اور پھر ٹینڈر کے ذریعہ کمپنی سے معاہدہ کیا، اب ڈریجنگ کا کام جاری و ساری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ آئندہ سال فروری مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو ہدایت کی کہ منصوبہ کیلئے درکار بقیہ فنڈز کے اجراء کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کر اور تکلیف دہ بات کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک شاندار تحفہ عنایت فرمایا ہے اور گزشتہ چار سالہ دور حکومت میں صرف یہاں پر ایک لاکھ ٹن کارگو ہینڈلنگ کی گئی اور اب ہماری حکومت کے قلیل عرصہ کے دوران مشکلات کے باوجود صرف ایک سال میں 6 لاکھ ٹن کارگو ان لوڈ ہوا ہے، اس کا مقصد یہ تھا کہ بندرگاہ کو مصروف بنا کر پورے ملک کو اس کا فائدہ پہنچایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تزویراتی لحاظ سے خدا تعالیٰ نے ہمیں ایک سے زیادہ بندرگاہیں عنایت فرمائی ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ اس بندرگاہ کو برق رفتاری سے ترقی دیں تاکہ یہ کراچی بندرگاہ کا بوجھ بانٹ سکے اور ملک میں بہتر طور پر کام کر سکے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ماضی کی حکومت کے چار سالہ دور اقتدار کے دوران ایک لاکھ ٹن کارگو آیا جبکہ ہمارے ایک سال میں 6 لاکھ ٹن کارگو آیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے دور میں پینے کے پانی کا منصوبہ ٹھپ پڑا رہا اور ہم نے خدا کے فضل سے ایک سال میں مکمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ ان کے چار سالوں میں ایران سے بجلی کیلئے صرف 26 کلومیٹر کی ترسیلی لائن نہ بچھائی جا سکی لیکن ہم نے 6، 8 مہینوں میں الحمدﷲ اس کو بھی مکمل کر لیا ہے، اب گوادر میں 100 میگاواٹ بجلی آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا وجہ ہے کہ پنجگور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ ٹھپ پڑا رہا لیکن ہم نے تمام تر مالی مشکلات کے باوجود اور خاص طور پر زرمبادلہ فراہم کرکے منصوبے مکمل کئے، یہ وہ حقیر خدمات ہیں جو ہم نے گوادر اور علاقہ کے عوام کیلئے سرانجام دی ہیں۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اگر کوشش کی جائے تو اﷲ تعالیٰ آسانیاں پیدا کرتے ہیں لیکن اگر دن رات چور، ڈاکو اور گالیوں کو رواج دے کر ساری اپوزیشن کو ملعون کیا جائے اور خود کو فرشتہ کہا جائے تو کیا یہ اس کے نتائج ہیں جو سب آپ کے سامنے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ چین ہمارا لازوال دوست ہے، ابھی کل ہی ایگزم بینک چائنہ نے 2.4 ارب ڈالرآئندہ دو سال کیلئے دوبارہ رول اوور کر دیئے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ بتائیے کہ اگر یہ قسطیں ہم کو رواں سال اور آئندہ سال دینا پڑتیں تو ہم کہاں ہوتے؟ ایگزم بینک نے یہ سہولت دی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں پہلی بار یہاں آیا تو مسائل ہی مسائل تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا خوبصورت ترین علاقہ ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے جن پر سب سے پہلے حق بلوچستان کے عوام کا ہے، اس کے بعد کسی اور کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر اس سوچ کو آگے لے کر چلتے تو یہاں پر خوشحالی ہی خوشحالی ہوتی لیکن ایک محدود اور منفی اور بیمار ذہنیت نے سارے سفر کو کھوٹا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب مل کر خوشحالی کے سفر کو آگے لے کر جائیں تو صرف چند سالوں میں ماضی کی کئی دہائیوں کے بے پناہ نقصان کو انشاء اﷲ ختم کرکے بے پناہ نفع بھی کمائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں پہلی مرتبہ مچھیروں سے ملاقات ہوئی تھی اور ان کو کشتیوں کیلئے انجن فراہم کرنے کا وعدہ کیا، اس حوالہ سے قیمتیں مناسب نہیں آ رہی تھیں، پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم 3 ہزار مچھیروں کو فی کس 2.5 لاکھ روپے فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے بلوچ بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کی کہ آپ پر جو کوئی احسان کرے تو اس کا احسان یاد رکھیں۔ انہوں نے بلوچ عوام سے گزارش کی کہ جو آپ کے محسن ہیں ان کے خلاف اگر کارروائیاں ہوں گی تو بیرونی دشمن کے ایجنڈا کو تقویت ملتی ہے، جو چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ پاکستان ترقی نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارے محسن کیا سوچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے علاوہ کون سا ملک ہے جو اس صوبے کی خیر خواہی چاہتا ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام مسائل بالکل ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اس کیلئے آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان بھر میں لاکھوں ٹیوب ویلز کو اگر شمسی توانائی سے چلایا جائے تو زرعی انقلاب آ سکتا ہے، ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ ایسا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اگر بجلی کی ترسیلی لائن بچھائیں تو آبادی دور دور ہونے کی وجہ سے اربوں روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور زرعی شعبہ کا حل سولر ٹیوب ویلز ہیں، میری اور آئندہ حکومتوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے، ملک کی ترقی کیلئے سستی بجلی ضروری ہے جس کا اہم ذریعہ سولر ہے۔