ایس ایم ایز کا شعبہ جی ڈی پی میں 40 فیصد،غیر زرعی روزگار کی فراہمی میں 80 فیصد کا شراکت دار ہے، اقتصادی تجزیہ کار

113

اسلام آباد۔25ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں چھوٹے اوردرمیانے درجے کے کاروباری اداروں(ایس ایم ایز) کے شعبہ کے مسائل کےخاتمہ سے معاشی ترقی میں نمایاں مدد حاصل کی جا سکتی ہے، ملک میں ایس ایم ایز کا شعبہ مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) میں 40 فیصد جبکہ غیر زرعی روزگار کی فراہمی میں 80 فیصد کا شراکت دار ہے۔ اقتصادی تجزیہ کار منصور احمد نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1960 سے 1980 کی دہائی کے دوران پاکستان میں ایس ایم ایز کے شعبہ نے نمایاں ترقی کی ہے تاہم 1990 کی دہائی اور 2000 سے قبل کے عرصہ میں شعبہ کے بعض مسائل کی وجہ سے ترقی متاثرہوئی۔

انہوں نے کہاکہ ایس ایم ایز کے شعبہ کے ریگولیٹری فریم ورک اور جدت پیداکرنے کے حوالےسے جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کے مسائل کے خاتمہ اور ایس ایم ایز کے مالکان کی استعداد میں اضافہ سے شعبہ کی ترقی میں نمایاں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے صنعتی اداروں کے شعبہ کے مقابلہ میں ایس ایم ایز سیکٹر کو کم سہولیات کی وجہ سے اس کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایس ایم ایزکے شعبہ کی استعداد سے حقیقی استفادہ کے لئے ایس ایم ایز سیکٹر کو وسائل تک آسان رسائی ، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور اداروں کے مالکان کی انتظامی صلاحیتوں میں اضافہ سمیت مالیات تک آسان رسائی کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ اور غیر زرعی روزگار کی فراہمی کے مواقع میں اضافے سمیت قومی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔