23.3 C
Islamabad
بدھ, جون 4, 2025
ہومقومی خبریںایس ایم ای کا شعبہ ملک کی جی ڈی پی میں 40...

ایس ایم ای کا شعبہ ملک کی جی ڈی پی میں 40 فیصد جبکہ برآمدات میں 30 فیصد کا شراکت دار ہے ، رپورٹ

- Advertisement -

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی ) میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا شعبہ (ایس ایم ای) کا حصہ 40 فیصد ہے جبکہ ایس ایم ای کا شعبہ70 فیصد غیر زرعی افرادی قوت کو روزگار فراہم کرتا ہے، برآمدات میں شعبہ کا حصہ 30 فیصد ہے ۔

ویزہ کے کمرشل اینڈ منی موومنٹ سلوشنز (سی ای ایم ای اے) کے سربراہ اور سینئر وائس پریذیڈنٹ شہباز خان نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایس ایم ایز میں بزنس ٹو بزنس (بی 2 بی) ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے، بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز کی استعداد 121 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای کا شعبہ ملک کی جی ڈی پی میں 40 فیصد جبکہ برآمدات میں 30 فیصد کا شراکتدار ہے ، اس کے علاوہ شعبہ غیر زرعی افرادی قوت کے 70 فیصد حصہ کو روزگار بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں سے تقریباً 5.3 ملین رجسٹرڈ ہیں جن میں سے زیادہ تر غیر روایتی سیکٹر میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کو مالیاتی خدمات کی معلومات تک رسائی ، ریگولیٹری فریم ورک ، محدود تکنیکی مہارتوں اور قرضوں کے حصول کے حوالے سے معلومات کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث پاکستان میں صرف 2.1 فیصد ایس ایم ایز کے کاروباری ادارے قرض کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ خطے کے دیگر ممالک میں یہ شرح 27.5 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے 28 ملین کاروباری اداروں میں سے 7.5 ملین اداروں کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولیات تک رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ اسی طرح زرعی شعبہ سے منسلک 19 ملین کاروباروں کو بھی ڈیجیٹل ادائیگیوں سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں پاکستان میں 255 ارب ڈالر کی بی ٹو بی ادائیگیاں کی گئیں جن میں سے 85 فیصد نقد رقم پر مشتمل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری ادائیگیوں کے اعدادوشمار غیر روایتی معیشت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے شعبہ میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا رجحان فروغ پذیر ہے اور تقریباً 15 فیصد کے قریب ایس ایم ایز اب ڈیجیٹل بی ٹو بی ادائیگیوں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایم ایز میں عموماً کاروباری لین دین کےلئے ذاتی ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جو سٹیٹ بینک کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویزہ کارڈز ایس ایم ایز کے شعبہ میں لین دین کے حوالے سے نمایاں خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روایتی شعبہ میں کام کرنے والے 8 فیصد ایس ایم ایز 60 فیصد ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شعبہ میں لین دین کی سہولیات کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے آئی ٹی کا شعبہ کلیدی کردار کا حامل ہے جو اندرون ملک اور بیرون ملک کاروباری لین دین میں آسانیاں پیدا کر سکتا ہے۔

شہباز خان نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ ایس ایم ایز کے شعبہ میں بی ٹو بی لین دین کےلئے ڈیجیٹلائزیشن کی سہولیات کے فروغ کےلئے ذہن سازی کی ضرورت ہے جس سے ٹیکس کے دائرہ کار میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال کے دوران کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 7 سال کے دوران پاکستان میں مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دینے والے افراد میں ویزہ کارڈز کے استعمال کی شرح 2 سے 30 افراد تک بڑھی ہے جو ڈیجیٹل لین دین کی استعداد کی عکاسی کرتی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=604169

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں