ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں ترقی پذیرممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت سنگین ہو سکتے ہیں،ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ

115

اسلام آباد۔31اکتوبر (اے پی پی):ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں ترقی پذیرممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت سنگین ہو سکتے ہیں جس سے 2070 تک اس کی جی ڈی پی 17 فیصد اور 2100 تک 41 فیصد تک متاثر ہو سکتی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق یہ نقصان زیادہ تر سطح سمندر میں اضافے اور محنت کش طبقے کی پیداواری صلاحیت میں کمی کی وجہ سے ہوگا اور اس کا سب سے زیادہ اثر کمزور اور کم آمدنی والی معیشتوں پر پڑے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر موسمیاتی بحران شدت اختیار کرتا گیا تو خطے کے 300 ملین افراد ساحلی سیلاب کے خطرے کا شکار ہو سکتے ہیں، اور 2070 تک سالانہ کھربوں ڈالر مالیت کے ساحلی اثاثے بھی نقصان اٹھا سکتے ہیں۔ اس رپورٹ کے افتتاحی شمارے میں جواے ڈی بی کی جانب سے جاری کیا گیا، صدر ماساتسوگو اسکاوا نے خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث طوفانوں، گرمی کی لہروں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے اقتصادی چیلنجز اور انسانی مشکلات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں عوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی حمایت موجود ہے، اور 91فی صدلوگوں نے اس مسئلے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت سے مزید اقدامات کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس رپورٹ میں خطے کے ممالک کے لیے گلوبل وارمنگ سے مطابقت کے لیے سالانہ سرمایہ کاری کی ضرورت کو 102 بلین س 431 بلین ڈالر تک کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو کہ 2021-2022 کے دوران حاصل کردہ34بلین ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے حکومتی ضوابط میں اصلاحات اور موسمیاتی خطرات کی بہتر پہچان بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، خطے کو قابل تجدید توانائی کے اپنانے اور ملکی و بین الاقوامی کاربن مارکیٹوں کے تعاون سے موسمیاتی کارروائی کے اہداف کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔