اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں منعقدہ ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیز کی تین روزہ 37 ویں سالانہ کانفرنس گذشتہ روز اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر دنیا بھر بطور خاص براعظم ایشیا کی اوپن یونیورسٹیوں کے نظام تعلیم کی ترقی اور دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے 10نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا۔کانفرنس میں 14ممالک کے مندوبین نے بالمشافہ جبکہ چھ ممالک کے ماہرین تعلیم اور محقیقین نے آن لائن شرکت کی۔تین روز سیشنوں میں 180 مقالے پیش کئے گئے۔جاری کردہ اعلامیہ کے نکات میں فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی کوششیں کرنا، فاصلاتی نظام تعلیم کو بلنڈڈ لرننگ پالیسیوں سے ہم آہنگ کرنا، اے آئی کا مثبت استعمال، فیکلٹی کو اے آئی اور ڈیجیٹل مہارتوں کے استعمال کی تربیت فراہم کرنا، فاصلاتی نظام میں تحقیق اور اختراع کی حوصلہ افزائی کرنا، آن لائن کورسز متعارف کرنا، ڈیجیٹل خلیج کے خاتمے کی کوشش کرنا شامل تھے۔
اختتامی تقریب کی صدارت ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ہر تعلیمی ادارے کی ضرورت بن چکی ہے۔ تعلیم میں مصنوعی ذہانت، چیٹ جی پی ٹی، ایل ایل ایم، اے آر اور وی آر کا استعمال اہمیت اختیار کرگیا ہے تاہم اس جدید ٹیکنالوجی سے استاد کی اہمیت اور ضرورت میں کمین نہیں آئی بلکہ یہ ٹیکنالوجیز استاد کے کام میں ممدد ثابت ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے فائد اٹھانے کے لئے فیکلٹی ممبران کو اِن ٹیکنالوجیز کے استعمال کی تربیت دینا ضروری ہے۔ انہوں نے ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیز کے صدر اوجت داروجات اور ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رحمت بودیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ممبر ممالک کے غریب اور مستحق لوگوں کو تعلیمی سپورٹ فراہم کرنے کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے اور ایشیا کی اوپن یونیورسٹیوں کے مابین کولبریشن اینڈ ایکسچینج پروگرام متعارف کیا جائے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے ایشین ممالک کی اوپن یونیورسٹیوں کو باہمی اشتراک کے مواقع مل گئے۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا اثر زندگی کے ہر پہلو میں نظر آرہا ہے اور فاصلاتی نظام تعلیم میں اس کے مثبت استعمال پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس کے دیگر مقررین میں ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیر کے صد ر، انڈونیشیاکی ٹربوکا اوپن یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر اوجت داروجات، اے اے او یو کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رحمت بودیمان، ہومز انسٹی ٹیوٹ آسٹریلیا کے ایگزیکٹیو ڈین ہمیش کوٹس، کامن ویلتھ آف لرننگ، کینیڈا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر پیٹر سکاٹ، یونیورسٹی آف سائوتھ افریقہ کے ریسرچ پروفیسر پال پرنسلو شامل تھے۔ کانفرنس کے اختتام پر مقررین اور کانفرنس کو کامیاب بنانے میں سپورٹ فراہم کرنے والے کمیٹیوں کے سربراہان میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیز نے کانفرنس کوآرڈینٹیر پروفیسر ڈاکٹر زاہد مجید کو بہترین خدمات کے اعتراف میں میریٹورئیس آنر ایوارڈ سے نوازا۔