ایف آئی اے نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر عمران جنجوعہ کے خلاف متعدد مقدمات میں فراڈ کے الزام میں تحقیقات شروع کر دیں

168
fia

اسلام آباد۔30ستمبر (اے پی پی):ایف آئی اے نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر عمران جنجوعہ کے خلاف متعدد مقدمات میں فراڈ کے الزام میں تحقیقات شروع کر دیں۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے پیر کو متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر (پلازوں) عمران عارف جنجوعہ کو رشوت اور فراڈ کیس میں تصدیقی عمل کے لیے پیش ہونے کا باضابطہ نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس، ضابطہ فوجداری (Cr.P.C) 1898 کے سیکشن 160 کے تحت جاری کیا گیا۔ محمد شبیر نامی شخص کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کے بعد تحقیقات شروع کی گئی ہیں ۔

ایف آئی اے نے، ایف آئی اے ایکٹ 1974 کی دفعات کے تحت کام کرتے ہوئے جنجوعہ کو 3 اکتوبر 2024 کو ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل خان نیازی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ نوٹس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عمران جنجوعہ کو کیس سے متعلق کوئی دستاویزی یا ڈیجیٹل ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ عدم تعمیل یا غلط معلومات جمع کرانے کی صورت میں قانونی کارروائی کا بھی انتباہ دیا گیا ہے۔ پیش ہونے میں ناکامی قانون کی دفعات کے تحت مزید قانونی کارروائی کا باعث بن سکتی ہے۔

اس سے قبل ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اسلام آباد زون کو باقاعدہ شکایت جمع کرائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عمران جنجوعہ نےسرکاری ملازمت دلانے کے عوض بھاری رشوت وصول کی ہے۔ شکایت کنندہ محمد شبیر نے اپنی شکایت میں واقعہ کی تفصیل بتائی کہ اس کا بھتیجا شہروز اقبال ایک پڑھا لکھا نوجوان ہے جو روزگار کی تلاش میں جدوجہد کر رہا ہے۔ شہروز کے لیے سرکاری ملازمت حاصل کرنے کی کوشش میں، اس کا تعارف ایک باہمی دوست نے عمران جنجوعہ سے کرایا۔جنجوعہ نے شبیر کو یقین دلایا کہ وہ شہروز کو نائب تحصیلدار مقرر کرانے کا بندوبست کر سکتا ہے۔

اس کے بدلے اس نے پچاس لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کیا۔ شبیر نے دعویٰ کیا کہ اس نے جنجوعہ کو 30 لاکھ نقد، گواہان محمد رفیق (CNIC نمبر 37405-0374582-7) اور مزمل حسین (CNIC نمبر 37405-8414262-5) کی موجودگی میں ادا کئے۔، دونوں گواہان راولپنڈی کے رہائشی ہیں ۔ باقی ماندہ رقم بیس لاکھ روپے تقرری خط کے اجراء پر دئیے جانے تھے۔ تاہم چھ ماہ گزرنے اور ابتدائی ادائیگی کے باوجود نہ تو جنجوعہ نے اپنا وعدہ پورا کیا اور نہ ہی شہروز کے لیے نوکری کا بندوبست کیا۔ اپنی شکایت میں، شبیر نے ایف آئی اے سے جنجوعہ کے خلاف مناسب فوجداری کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی اور جنجوعہ کے دوران ملازمت حاصل کیے گئے اثاثوں کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔مورخہ 22 جولائی 2024 کو شکایت شبیر کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں ایف آئی اے سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ الزامات کی تحقیقات کرے اور قانون کے مطابق ضروری کارروائی کرے۔

ای ٹی پی بی کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر عمران عارف جنجوعہ سے رابطہ کرنے پر انہوں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ درخواست جھوٹی پر مبنی ہے۔ بعض سرکاری ذرائع کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم جنجوعہ ایک عادی جعلساز ہے کیونکہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایبٹ آباد کو بھی اس کے خلاف تیس لاکھ روپے ہتھیانے کے ایک اور سکینڈل کی باقاعدہ شکایت موصول ہوئی تھی۔

شکایت کنندہ کامران خان، ہری پور کا رہائشی ہے۔اس نے بتایا کہ وہ ای ٹی پی بی کی پراپرٹی نمبر C-50، جو کالج روڈ، ہری پور میں واقع ہے، 30 سال کے لیے لیز پر لینا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اس کی ملاقات جنجوعہ سے ہوئی جس نے نوے لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ کیا۔ اس نے کہا کہ شروع میں اس نے اسےپندرہ لاکھ روپے ادا کئے۔۔اس نے دس لاکھ روپے کی اضافی رقم حوالے کی۔ ۔ ان کے باہمی معاہدے کے مطابق مزید پانچ لاکھ بھی ادا کر دئیے۔ کامران نے استدعا کی کہ اس کی محنت سے کمائی گئی رقم واپس لی جائے اور جنجوعہ کو ملکی قانون کے مطابق سزا دی جائے۔