پاکستان کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا‘انتہا پسند مودی کو شکست ہوئی‘ کشمیری قیادت متحد ہوگئی ہے‘ اسلامی ممالک اور دنیا کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں‘ وزیراعظم عمران خان کا نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں اظہار

164

اسلام آباد ۔ 27 اگست (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا‘ انتہاپسند مودی کو شکست ہوئی‘ کشمیری قیادت متحد ہوگئی ہے‘ اسلامی ممالک اور دنیا کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں‘ گڈ گورننس سے ملک میں بہتری لائیں گے‘جب بھی کوئی کام کرتا ہوں تو کشتیاں جلا کر کرتا ہوں‘ کشتیاں جلا کر آگے چلتے ہیں تو ہماری صلاحیتیں سامنے آتی ہیں‘ چھ ماہ میں استحکام کے ساتھ عوام کی حالت سنور جائے گی‘ آئندہ ماہ توانائی کا جامع منصوبہ لائیں گے‘ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے بہتر نتائج نکلیں گے‘ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی طرف سے پاکستان کو اگر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تو اس کی ذمہ دار اپوزیشن ہو گی، آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی کرینگے، میڈیکل بورڈ نواز شریف کے بیرون ملک علاج کی سفارش نہ کرتا تو کبھی باہر نہ جانے دیتا، اپوزیشن کو این آر او دینا ہمارے نظریئے پر سمجھوتہ ہو گا، نیب میں اپوزیشن کے خلاف 95 فیصد کیسز ان کے اپنے ادوار کے ہیں، کرپشن کیسز میں چھوٹ دینا ملک سے غداری سمجھتا ہوں۔ جمعرات کو نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ماضی میں کبھی کسی حکومت کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا گیا، ملکی تاریخ میں کبھی طاقتور کو قانون کے تابع کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ملک میں غیر جماعتی انتخابات کے باعث کرپشن کی بنیاد پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اتنے طاقتور لوگوں کو کبھی جیلوں میں نہیں ڈالا گیا، اپوزیشن رہنماﺅں کے خلاف نیب مقدمے ان کے اپنے دور حکومت میں بنے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کے لئے باہر جانے دیا، نواز شریف علاج کے بجائے باہر بیٹھے سیاست کر رہے ہیں، میڈیکل بورڈ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی سفارش نہ کرتا تو کبھی باہر نہ جانے دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد منی لانڈرنگ کو روکنا اور رقوم کی منتقلی میں شفافیت لانا ہے، فیٹف میں بلیک لسٹ ہو جانے سے ملکی معیشت تباہ ہو سکتی ہے، بھارت دو سال سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے بچوں کی اربوں کی بیرون ملک جائیدادوں کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے، نواز شریف نے عدالت میں تین ثبوت پیش کئے جو جعلی نکلے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہترین حکمت عملی سے کورونا وباءپر تیزی سے قابو پایا، اپوزیشن کی جانب سے نیب پر جانبداری کے الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے لئے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن بلائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف ٹی ٹی کا ایک کیس بنا باقی سب کیس ان کے اپنے ادوار کے ہیں، موجودہ چیئرمین نیب کی تقرری اور تعیناتیاں اپوزیشن کے دور میں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف کے لئے درکار قانون سازی کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور نیب قوانین میں ترامیم چاہتی ہے تاکہ اپنی چوری بچا سکے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں ڈالر مصنوعی طور پر برقرار رکھا تھا اور اس وقت درآمدات کرنا آسان اور برآمدات مشکل ہوگئی تھیں جبکہ ہمارے دور میں برآمدات بڑھی ہیں‘ 2 سالہ جدوجہد کے بعد پاکستان صحیح سمت پر گامزن ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو انسانی بنیادوں پر باہر جانے دیا گیا تھا جو باہر بیٹھ کر سیاست کر رہے ہیں۔ پرویز مشرف کی بڑی غلطی این آر او دینا تھا جس کی وجہ سے قرضوں کا بوجھ بڑھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کچھ بھی کر لے میں این آر او نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون ہے۔ ماضی کے انتخابات میں بھرپور کرپشن ہوئی اور کرپشن سے لوگوں کی وفاداریاں خریدی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں ساری بھرتیاں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئیں اور 90 فیصد مقدمات بھی انہی کے دور میں بنے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے 4 حلقے نہ کھولنے پر دھرنا دیا کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ عدالتی تحقیقات پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے۔ کوئی مہنگائی کا شور کر رہا ہے۔ اپوزیشن کا یک نکاتی ایجنڈا این آر او لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواہ میری حکومت چلی جائے مجھے یہ کسی صورت منظور نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں طاقت کی بنیاد عدالتی فیصلے ہوتے تھے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو بہت بلیک میل کیا گیا ہے۔ یہ لوگ ذاتی چوری بچانے کے لئے بلیک میلنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے زرداری کو دو مرتبہ جیل میں ڈالا اور نواز شریف کی حکومت کے جاتے ہی آصف زرداری حکومت میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جنہیں کرپشن کیسز میں سزا ہوئی ‘ نے باہر جانے کے لئے بیماری کا عذر پیش کیا اور ہم نے ان سے 17 ارب روپے کا بانڈ مانگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا ہماری غلطی تھی، نواز شریف کو انسانی بنیاد پر باہر جانے دیا گیا، مگر وہ باہر بیٹھ کر سیاست کر رہے ہیں۔ انہیں واپس لایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم زبردست لوکل گورنمنٹ سسٹم لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بڑے شہروں کی طرح اپنے شہروں کو چلائیں گے اور ان کا اپنا بجٹ ہوگا، تہران عالمی پابندیوں کے باوجود ایک ماڈرن سٹی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنا پورا سسٹم ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے سندھ میں اختیارات نچلی سطح پر نہیں گئے، اٹھارہویں ترمیم جلد بازی سے منظور کرائی گئی تھی،اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ ماہ توانائی سے متعلق ایک جامع منصوبہ لا رہے ہیں، آئی پی پیز اور حکومت کے درمیان معاہدوں کے بہتر نتائج آئیں گے، پاور سیکٹر سے متعلق ستمبر کے دوسرے ہفتے میں پورا پلان لا رہے ہیں، آئی پی پیز کے ساتھ جو مذاکرات ہوئے وہ بھی قوم کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے ایسے معاہدے دستخط کریں گے جس سے عوام کا فائدہ ہوگا، ہم 17 روپے فی یونٹ بننے والی بجلی 14 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 60 کی دہائی کا دور پاکستان کا بہترین دور تھا،70 کی دہائی میں بدعنوانی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے لئے آئندہ ہفتہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا۔ بھارت پاکستان کو اس معاملے پر بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم پاکستان اپنی کمٹمنٹ پوری کرے گا اور ملک کا ایک مثبت تشخص اجاگر کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو کشمیر کے معاملے پر بھی عالمی سطح پر پسپائی ہوئی ہے جو اب ایک بند گلی میں چلا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں متحد ہو گئی ہیں جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ جیسے سیاستدان جو پہلے بھارت نواز تھے اب قائداعظم کی تعریف کر رہے ہیں اور ہندو انتہا پسند مودی پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اقوام متحدہ کے تین خصوصی اجلاسوں میں کشمیریوں کے لئے آواز بلند کی گئیں۔ کشمیر اب انٹرنیشنلائز ہوگیا ہے اور دنیا پاکستان کے موقف کی تائید کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطی،ٰ ترکی اور اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں۔آج دنیا پاکستان کے ساتھ ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کو مشکل حالات سے باہر نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مختلف شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ محنت سے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم چھ ماہ میں مزید استحکام لے آئے تو یہ قوم اٹھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں کبھی کسی حکومت کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا گیا۔ ملکی تاریخ میں کبھی طاقتور کو قانون کے تابع کرنے کوشش نہیں کی گئی۔ ماضی میں اتنے طاقتور لوگوں کو کبھی جیلوں میں نہیں ڈالا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں غیر جماعتی انتخابات کے باعث کرپشن کی بنیاد پڑی۔ اپوزیشن رہنماﺅں کے خلاف نیب مقدمے ان کے اپنے دور حکومت میں بنے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیٹف کا مقصد منی لانڈرنگ کو روکنا اور رقوم کی منتقلی میں شفافیت لانا ہے۔ فیٹف میں بلیک لسٹ ہو جانے سے ملکی معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ بھارت دو سال سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی اربوں روپے کی بیرون ملک جائیدادوں کا کوئی قابل قبول ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ نواز شریف نے عدالت میں تین ثبوت پیش کیے جو جعلی نکلے۔کورونا وبا بارے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے بہترین حکمت عملی سے کورونا وبا پر تیزی سے قابو پایا، کورونا وبا پر کنٹرول کے لئے حکومتی فیصلوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے نیب پر جانبداری کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ اپوزیشن کا ایجنڈا صرف کرپشن کیسز ختم کرانا ہے۔ پرویز مشرف کی جانب سے این آر او دینے سے ملکی قرضے بڑھ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میںکرپشن کیسز میں چھوٹ دینا ملک سے غداری سمجھتا ہوں۔ جو مرضی ہو جائے احتساب سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے سے بچانا پہلا ہدف تھا۔ حکومتی اقدامات کے بدولت معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں بہت سی رکاوٹیں تھیں جنہیں دور کر رہے ہیں۔ کاروبار آسان بنانے کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ کراچی اور لاہور میں دو جدید شہر آباد کریں گے۔ لاہور اور کراچی جیسے شہروں کو بہتر بنانے کے لئے جدید میٹرو پولیٹن نظام لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پہلے سال دس ارب ڈالر کے قرضے ادا کرنا تھے ،قومی ائر لائن پی آئی اے 400 ارب روپے کی مقروض ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ توانائی کے شعبے کا مکمل منصوبہ قوم کے سامنے لائیں گے۔ آئی پی پیز اور حکومت کے درمیان معاہدوں کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ سرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانی سے ملکی معیشت ترقی کرے گی۔ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ افغان امن سے خطے میں معاشی و سماجی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے متعلق میری پالیسی ’مذاکرات‘ تھی‘ فوج نے ساتھ دیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں کامیابی کے لئے مشکلات کا ڈٹ کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے،میںکبھی میڈیا کی طرف سے کی جانے والی تنقید سے نہیں گھبرایا اور آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوری نظام ذاتی مفادات کی بجائے عوام کی خدمت کے لئے ہوتا ہے۔ بطور وزیراعظم ہمیشہ ملکی مفاد میں فیصلے کرتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ڈیڑھ کروڑ مسحقین میں دو سو ارب روپے تقسیم کیے۔ شعبہ تعمیرات اور صنعتی سرگرمیوں کا فروغ اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم سے متعلق انکوائری کمیشن بنایا ہے جو اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ پٹرولیم قیمتوں سے متعلق بلیم گیم ہے جس پر کمیشن تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعمیرات کے شعبے پر توجہ دی ہے۔ تمام شہروں کے لئے ماسٹر پلان بنا رہے ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانیز ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری کے لئے نئے شہر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانی غلطیوں سے سیکھ کر نیا سسٹم لا رہے ہیں‘ سندھ حکومت سے مل کر کراچی کے مسائل حل کریں گے، کراچی کے مسائل کا حل لوکل گورنمنٹ سسٹم تبدیل کرنا ہے، بلدیاتی الیکشن ہوگا تو سندھ میں بھی تبدیلی آئے گی۔ نیا پاکستان مسلسل جدوجہد سے وجود میں آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی شک نہیں ہماری ٹیم نے زبردست کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہماری سول سروسز ایشیا میں ایک نام تھا، بدقسمتی سے میرٹ کو نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارے پاس وہ ٹیلنٹ نہیں رہا۔ ڈاکٹر عشرت بیورو کریسی ریفارمز سے متعلق اچھی چیزیں سامنے لائے ہیں۔ کہیں بھی آپ تبدیلی لاتے ہیں تو ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز میں ریفارمز لا رہے ہیں‘ آٹومیشن لا رہے ہیں۔ مراد سعید کی پرفارمنس بہترین ہے، ثانیہ نشتر کی بھی اچھی کارکردگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ایک دو تبدیلیاں ہو سکتی ہیں‘ میں استحکام چاہتا ہوں، اس وقت معاشی گروتھ کا وقت ہے میں چاہتا ہوں پاکستان ترقی کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں استحکام کے چھ ماہ بھی مل گئے تو یہ قوم ترقی کرے گی۔ مختلف صوبوں میں مختلف سسٹم تھے جن میں ریفارمز لا رہے ہیں۔ بزنس مین کاروبار کرنا چاہتا ہے تو سندھ میں کچھ اور پنجاب میں کچھ اور قوانین ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بہت خوبصورت سیاحتی مقامات بن سکتے ہیں۔ سیاحت سے متعلق کمیٹی بنائی ہے جس میں وفاق کو سنٹرلائز کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی واپسی کا فیصلہ کیا فوج نے ساتھ دیا۔ کرتارپور میری فارن پالیسی تھی فوج نے بھرپور ساتھ دیا۔ منشور میں جو پالیسیاں رکھیں ان پر آج بھی کام کر رہا ہوں۔ سابق بھارتی وزیراعظم واجپائی ایک سٹیٹ مین تھے جنہوں نے مذاکرات شروع کیے اور کشمیر پر بھی بات کی مگر مودی نے انتہا پسندی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق غلط اندازہ لگایا۔بھارتی کوشش تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو فوج سے دبایا جائے۔ بھارت سمجھ رہا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر پر خاموش رہے گا مگر اسے مایوسی ہوئی۔ میں نے خود عالمی لیڈروں کو حالات کے بارے میں بتایا۔ عالمی توجہ مقبوضہ کشمیر پر دلائی۔ یو این میں مقبوضہ کشمیر تین بار زیربحث آیا۔ بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق خطرناک عزائم تھے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اس سے بھی زیادہ ظلم کرنا چاہتا تھا۔ اب مقبوضہ کشمیر میں بھارت نواز لوگ سیاست نہیں کر سکتے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑی درندگی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے امریکہ، سعودی عرب‘ افغانستان اور ایران سمیت سب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں آیا تو 14 سال لوگوں نے میرا مذاق اڑایا، ہسپتال بنا رہا تھا تو میرے اپنے لوگوں نے مجھ پر تنقید کی، میں نے 22 سال جدوجہد کی لیکن حکومت کے ان دو سالوں میں مجھ پر شدید تنقید ہوئی، انہوں نے کہا کہ میں جب بھی کوئی کام کرتا ہوں تو کشتیاں جلا کر کرتا ہوں۔ کشتیاں جلا کر آگے چلتے ہیں تو ہماری صلاحیتیں سامنے آتی ہیں۔