اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائسنگ کا نیا طریقہ کار متعارف کرانے کیلئے ایس آر او جاری کر دیا ہے۔ایف بی آرکی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ ایس آر او نمبر SRO 69(I)/2025 کے تحت سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترامیم کی گئی ہیں، ترامیم کے مطابق تمام رجسٹرڈ کاروباری اداروں کو اپنے کاروبارکو ایف بی آرکے پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کرنا ہوگا تاکہ سیلز ٹیکس کی وصولی اور انوائسنگ کے عمل کو خودکار اور شفاف بنایا جا سکے۔
رجسٹرڈ افرادکو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر ایف بی آر کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتے ہوں۔ کاروباری اداروں کو اپنی انوائسنگ سسٹم کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ذریعے چلانا ہوگا تاکہ ٹیکس ڈیٹا کی منتقلی معیاری اور محفوظ طریقے سے کی جا سکے۔ ایف بی آر ان مخصوص کاروباری اداروں کو باضابطہ طور پر مطلع کرے گا جنہیں اس نئے نظام سے منسلک ہونا ضروری ہوگا۔ وہ کاروبار جو پہلے ہی اپنے پوائنٹ آف سیل سسٹمز کو ایف بی آر کے نظام سے منسلک کر چکے ہیں، انہیں نئے قوانین کے تحت کمپلائنٹ تصور کیا جائے گا۔انضمام شدہ افراد واداروں کو اپنی الیکٹرانک انوائسنگ سسٹم کو رجسٹر، انسٹال اور کنفیگر کرنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ایف بی آر کے قواعد و ضوابط کے مطابق کام کرے۔ انوائسنگ سسٹم سیلز ٹیکس انوائسز تیار کرنے اور انہیں ایف بی آر کے ڈیٹا بیس میں محفوظ کرنا،ڈیجیٹل دستخط (ڈیجیٹل سگنیچر) تخلیق کرنا اور انوائسز پر ریکارڈ کرنا،انوائسز کو محفوظ اور خفیہ طریقے سے (اینکرپٹ کر کے) سٹور کرنا،ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم میں حقیقی وقت (ریئل ٹائم) میں ڈیٹا منتقل کرنا،انوائسز پر منفرد کیو آر کوڈ پرنٹ کرنا،ہر ترمیم، ردوبدل، یا منسوخی کا مکمل ریکارڈ رکھنے کاذمہ دارہوگا۔
ایس آر او کے مطابق الیکٹرانک ادائیگی کا طریقہ کار لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تمام کاروباری اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے پوائنٹ آف سیل سسٹمز ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائیگی قبول کر سکیں۔ اس کے علاوہ کیو آر کوڈ کے ذریعے بھی لین دین کو ممکن بنایا جائے گا۔مزید برآں ایف بی آر کاروباری مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا تقاضا بھی کر سکتا ہے تاکہ الیکٹرانک سیلز ٹرانزیکشنز کی نگرانی کی جا سکے۔ ہر انضمام شدہ کاروباری ادارے کو اپنے آئوٹ لیٹس پر’’ ایف بی آر سے منسلک” کا بورڈ نمایاں طور پر آویزاں کرنا ہوگا تاکہ صارفین اور حکام کو اس کی کمپلائنس کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔نئے ضوابط کے تحت تمام انوائسز کا الیکٹرانک ریکارڈ کم از کم چھ سال کے لیے محفوظ رکھنا لازمی ہے تاکہ کسی بھی آڈٹ یا معائنہ کے دوران ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو کے افسران انہیں چیک کر سکیں۔
اس کے علاوہ، ایف بی آر کا نظام تمام سیلز ڈیٹا کو خودکار طریقے سے اسٹور کرے گا جس میں بیچنے والے اور خریدار کی تفصیلات، ٹیکس کی مقدار اور فروخت کردہ اشیاء کی تفصیلات شامل ہوں گی۔نئے قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص رجسٹرڈ کاروبار کے انوائسنگ سسٹم کو ایف بی آر کے سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ ایف بی آر سے باضابطہ لائسنس حاصل نہ کرے۔ ایف بی آر نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر مقرر کیا ہے تاکہ انضمام کے عمل کو موثر اور محفوظ بنایا جا سکے۔لائسنس حاصل کرنے کے لیے، درخواست دہندگان کو اپنی کمپنی کا پروفائل، تکنیکی صلاحیت، مالی استحکام اور ماضی میں مکمل کیے گئے منصوبوں کی تفصیلات سمیت کئی اہم دستاویزات جمع کرانی ہوں گی۔ ایف بی آر کے پاس معیارپرپورانہ اترنے والے کسی بھی لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کا لائسنس منسوخ کرنے کااختیارہوگا۔
نئے قوانین کے تحت جو کاروباری ادارے اپنے انوائسنگ سسٹمز میں چھیڑ چھاڑ کریں گے یا ایف بی آر کے قواعد کی خلاف ورزی کریں گے، انہیں بھاری جرمانوں اور دیگر قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید برآں جو افراد مقررہ مدت میں اپنے سسٹمز کو ایف بی آر کے نظام سے منسلک نہیں کریں گے انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553536