اسلام آباد۔21اگست (اے پی پی):ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کے ورکنگ گروپس نے اپنی ابتدائی سفارشات پیش کردی ہیں۔بدھ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والی میٹنگ کے تسلسل میں ٹاسک فورس کا دوسرا اجلاس بدھ کو وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک کی زیر صدارت ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا جس میں ڈی جی C 41 میجر جنرل سید علی رضا نے شریک چیئرمین کی حیثیت سے شرکت کی۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال،بورڈ کے ممبران اور دیگر سینئر افسران کے علاوہ ٹاسک فورس کے اراکین شریک ہوئے جن میں لوتے اختر بیوریجز کے غازی اختر، نادرا کے جاوید اشرف،لمز کے فرید ظفرشامل تھے جبکہ سسٹمز لمیٹڈ کے آصف پیر، پرال کے سی ای او عامر ملک، وقاص الحسن اور تانیہ ایدرس نے آن لائن شرکت کی۔وزیر مملکت برائے خزانہ نے اپنے ابتدئی کلمات میں کہا کہ ٹاسک فورس کو ایف بی آر کو ایک جدید اور ڈیجیٹلائزڈ ادارے میں تبدیل کرنے کے لئے عملی سفارشات پیش کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ قومی محصولات میں پائیدار ترقی حاصل کی جا سکے۔انہوں نے نادرا کی طرف سے ڈاکٹر جاوید اشرف کو ٹاسک فورس کے نئے رکن کے طور پر خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر گذشتہ اجلاس میں تشکیل دیئے جانے والے ورکنگ گر وپس کے کنوینرز نے اپنے تفویض کردہ موضوعات/ ٹی او آرزپر ابتدائی سفارشات کے ساتھ الگ الگ پریزنٹیشنز دیں۔ آصف پیر نے پرال کی تنظیم نو کے بارے میں پریزینٹیشن دی جس میں گورننس کے ڈھانچے،ہنر اور صلاحیتوں، ورکنگ ماڈل اور ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ انہوں نے پرال کو موثر اور جدید ادارے میں تبدیل کرنے کے لئے اپنا تجزیہ بھی پیش کیا۔ڈاکٹر جاوید اشرف نے ممکنہ ٹیکس دہندگان کی شناخت کے لئے ایک منظم ڈیٹا پروفائل تیار کرنے کے سلسلے میں متعلقہ اداروں سے ڈیٹا حاصل کرنے اور اس کو ہم آہنگ کرنے کے بارے میں پریز نٹیشن دی۔
اس پریزنٹیشن میں مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لئے مختصر، درمیانی اور طویل المدتی سفارشات بھی تجویز کی گئیں۔ اس کے بعد غازی اختر نے سپلائی چین آٹو میشن اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر پریزینٹیشن دی جس میں ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مزید موثر اور فعال بنا کر متعلقہ شعبوں سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے کے لئے پہلے سے دستیاب ڈیٹا کو استعمال کرنے پر بات کی گئی۔
تانیہ ایدرس نے آخری ٹی او آر ٹریڈنگ پارٹنرز کے ساتھ ٹریڈ انٹر فیس پر پریزنٹیشن دی جس میں بتایا گیاکہ کسٹمز کے پاکستان سنگل ونڈو اور وی بوک سسٹم میں ٹریڈ ڈیٹا کی حقیقی ویلیو اور حجم پوری طرح ظاہر نہیں ہوتا۔ انہوں نے اپنے گروپ کی ابتدائی سفارشات بھی پیش کیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے ورکنگ گروپس کی سفارشات کو سراہا۔
انہوں نے زیادہ ریونیو جمع کرنے اور ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کے لئے ممکنہ ٹیکس دہندگان کی شناخت اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کی غرض سے پہلے سے دستیاب ڈیٹا سے استفادہ کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کو ہم آہنگ کرنے سے سسٹم میں شفافیت آئے گی۔ انہوں نے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت تجارت، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندوں کو بھی مدعو کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو پرال کی آئی ٹی سروسز کوزیادہ بہتر طور پر استعمال کرنے کے لئے پرال کو ایک موثر ادارہ بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ڈیجیٹائز کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں کو بھی بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حاصل شدہ ڈیٹا کو مزید قابل عمل بنانے کے لئے اس کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ایف بی آر ڈیٹا آٹو میشن اور دیگر جدید سالوشنز اپنا کر محصولات کی وصولی بڑھانے کے لئے پر عزم ہے۔
پریزنٹیشنز کے بعد ٹاسک فورس کے شرکاء کے اراکین نے ان پر سیر حاصل بحث کی۔فورم نے فیصلہ کیا کہ تما م ورکنگ گروپس اپنی ابتدائی سفارشات کو مزید بہتر بنا کر آئندہ اجلاس میں اپنے اپنے شعبوں کے حوالے سے حتمی سفارشات پیش کریں گے جن کے نفاذ کے لئے انہیں وزیر اعظم پاکستان کو پیش کیا جائے گا