ایف بی آر کے جامع اقدامات، دسمبر 2020 میں پاکستانی برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ ہوا، ترجمان

50
چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):ایف بی آر کی مربوط حکمت عملی کی وجہ سے ملکی برآمدات میں نمایاں ضافہ ہورہاہے ، دسمبر 2020 میں پاکستانی برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ ہواہے ۔ ایف بی آر کے ترجمان نے بدھ کویہاں جاری بیان میں برآمدات کی افزا ئش کے لئے بنائی گئی حکمت عملی کے اہم نکا ت کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ فنانس ایکٹ 2020، کے ذریعے بنیادی خام مال اور درمیانی اشیا سے متعلق 1,623 ٹیرف لائنزپر درآمدی ڈیوٹیز کم کر کے صفر کر دی گئیں۔ اس حکمت عملی کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹیکسٹائل کے شعبے سے متعلق 164 اشیا ، جو ملک میں تیار نہیں کی جاتیں، کی اضافی کسٹمز ڈیوٹیز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کو تمام متعلقہ فریقوں کے اشتراک سے ختم کر دیا گیا۔ ان اقدامات کامقصد برآمد کنندگان کے لئے کرونا وائرس کی وبا کے منفی اثرات کو زائل کرنا تھا تاکہ بین الاقوامی منڈی میں ان کی مصنوعات کی مسابقتی حیثیت دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہتر بنائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ میک اِن پاکستان پروگرام کے تحت ایف بی آر نے کم ازکم آٹھ شعبوں کے لئے ڈیوٹی ڈرا بیک کی شرح بڑھا دی۔ اس تمام تر عمل کے دوران 434,000 سے زیادہ کلیمز نمٹائے گئے اور اس پروگرام سے تقریباً 7800 برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچا۔ اسی طرح ایف بی آر نے جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت سیلز ٹیکس کے 90 فیصد سے زائد ری فنڈ ادا کئے، اس سے ٹی ای یوز (یعنی ٹن کی مساوی شکل میں یونٹس)،کنٹینرز کی جو تعداد جولائی 2020 میں 35,477 تھی وہ دسمبر 2020 میں بڑھ کر 62,591 تک پہنچ گئی جس سے 43 فیصد افزائش ظاہر ہوتی ہے۔ ترجمان نے بتایاکہ برآمدات میں حقیقی بہتری لانے کے لئے معاونت کی تمام سکیموں کو انتہائی معقول اور سادہ شکل دی گئی تاکہ برآمدات کنندگان ان سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔ سب سے پہلے برآمدات میں معاونت کی مختلف سکیموں کی مدت ایک سال کے لئے بڑھا کر اس میں یکم مارچ 2020 سے 28 فروری 2021 تک توسیع کر دی گئی۔ ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس سکیم کے تحت پلانٹ اور مشینری کی ریٹینشن کی مدت 10 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی، شکایات کے فوری ازالہ کے لئے ڈیوٹیز اینڈ ٹیکسز ریمشن سکیم اور مینوفیکچرنگ بانڈ سکیم کے تحت ایک انتظامی سطح کم کر دی گئی اور برآمد کنندگان کی معاونت کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کر دی گئی۔ اس کے علاوہ ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز میں سرمایہ کاروں کے لئے ٹیرف ایریا میں مشینری کی فراغت پر ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی ادائیگی میں سہولت پیدا کر دی گئی۔ معاونت کے ان اقدامات کی بدولت ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوا جو جولائی 2020 میں 71،190 تھی اور دسمبر 2020 میں 79،756 تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کی کل تعداد (یکم جولائی 2020 سے 31 دسمبر 2020 تک) 472408, رہی جبکہ یکم جنوری کو یہ تعداد 333,943 رہی تھی جو 18 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ برآمدات میں معاونت اور فروغ کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یکم اکتوبر 2020 سے برآمد کنندگان کے لئے ڈیوٹی ڈرا بیک کلیمز کی ادائیگی کا خودکار نظام متعارف کرایا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ کسٹمز وی بوک سسٹم میں جمع کرائے جانے والے ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کو ہی ڈیوٹی ڈرا بیک کلیم تصور کیا جا رہا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان سسٹم کی منظور کردہ ادائیگیوں کو آن لائن طریقے سے براہ راست برآمد کنندگان کے اکائونٹ میں جمع کرا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن، کنسائنمنٹ کی گرین چینل کلیئرنس جولائی 2020 میں 74 فیصد تھی جسے دسمبر 2020 میں 77.3 فیصد تک بڑھا دیا گیا۔ اسی طرح برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس ری فنڈز کی فوری ادائیگی کے لئے فاسٹر پلس سسٹم نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ ایف بی آر نے حال ہی میں سوتی دھاگا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 30 جون 2021 تک ختم کر دی ہے جو پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے بنیادی خام مال کا کام دیتا ہے۔ترجمان نے کہاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تہیہ کر رکھا ہے کہ برآمدات میں اضافہ کے قومی مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں برآمد کنندگان کو ہر طریقے سے مدد فراہم کی جائے گی اور قواعد وضوابط میں بہتری کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔