اسلام آباد۔30دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف کی فعال ومتحرک قیادت میں موجودہ حکومت نے کسٹمز کے امور میں شفافیت لانے کے لیے اہم سنگِ میل کوعبورکرلیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی سطح پر تیار کردہ فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم (ایف سی اے ایس) کو نہ صرف تیار کیا بلکہ پہلے مرحلے میں کراچی میں اس کا کامیابی سے نفاذ بھی کیا گیا ہے جبکہ جون 2025 تک دوسرے مرحلہ کے دوران ایف سی اے ایس کو پورے ملک کے اپریزمنٹ کلکٹوریٹس میں ڈرائی پورٹس اور زمینی سرحدی اسٹیشنوں تک پھیلایا جائے گا۔
غیر ملکی فنڈنگ یا مشاورت کے بغیرشروع کئے جانیوالایہ نظام 15 دسمبر کو شروع کیا گیا اور صرف دو ہفتوں میں اس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ایف بی آر کے مطابق کراچی کی بندرگاہوں پر ایف سی اے ایس کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے بعد کنٹینرز کی کلیئرنس کے وقت میں 39 فیصد کمی جبکہ درآمد کنندگان کو ہراساں کرنے کے واقعات میں 83 فیصد کمی ہوئی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے حالیہ ایک بیان میں کہاہے کہ ملک کی تقریباً 80 فیصد درآمدات اور برآمدات کراچی کی بندرگاہوں سے گزرتی ہیں۔ ایف سی اے ایس کے نفاذ کے بعدبدعنوانی میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ جائزہ عمل میں بہتر ہوئی ہے۔قبل ازیں گڈزڈکلیریشن کے جائزہ عمل میں کرپشن کاعنصرموجودتھا، شفافیت کی کمی تھی، درآمد کنندگان اکثر اسیسمنٹ کرنے والوں سے براہ راست رابطہ کرتے تھے جس کی وجہ سے بغیر کسی مناسب نگرانی کے ڈکلریشن پراسیس ہوتے تھے۔
ایف سی اے ایس کے نفاذ سے نہ صرف یہ عمل مکمل طور پر خودکارہوگیاہے بلکہ انسانی مداخلت کوبھی کم کردیا گیا جس کی وجہ سے کرپشن کی گنجائش کو ختم کیا گیا اور شفافیت بڑھی ہے۔ایف بی آر کے مطابق نئے نظام کے پہلے مرحلہ میں کراچی پورٹ اور پورٹ محمد بن قاسم کے ٹرمینلز پر خودکار رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے کنسائنمنٹس کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ دستاویزات ایسٹ، ویسٹ اور پورٹ قاسم میں قائم اپریزل کلیکٹوریٹس میں قائم اسیسمنٹ یونٹس کو دی جاتی ہیں۔ ایف سی اے ایس دستاویزات کی الاٹمنٹ کو گروپ کے بغیر اور ”پہلے آئے، پہلے پائے“کی بنیاد پر پراسیس کرتا ہے۔
اس نظام کے آغاز کے بعد سے بندرگاہوں پر کنٹینرز کے رکنے کا اوسط وقت 108 گھنٹوں سے کم ہو کر صرف 66 گھنٹے رہ گیا ہے۔نئے،جدید اورخودکارنظام کے تحت درآمد کنندگان اور اسیسمنٹ کرنے والوں کے درمیان براہ راست رابطہ ختم کر دیا گیا ہے، اور عمل کو مکمل طور پر خودکار میکانزم میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق ایف سی اے ایس کو ایف بی آر کے ویب بیسڈ ون کسٹمز (وی بوک) پلیٹ فارم کے ساتھ ضم کیا گیا ہے
ایف بی آر کے ممبرلیگل و اکاؤنٹنگ کسٹمز سعید اکرم نے بتایاکہ نئے نظام سے طویل عرصے سے موجود مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، نئے نظام کے تحت ٹیکنالوجی پر مبنی ریموٹ اسیسمنٹ کے ذریعہ انسانی مداخلت کوکم کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ 15 دسمبر سے ایگزامینیشن کیسز کی تعداد 717 سے کم ہو کر 98 رہ گئی ہے، جو 86 فیصد کمی کی عکاسی کررہی ہے۔ اسی طرح دستاویزات جمع کرانے کی ضرورت کے حامل کیسزکی تعداد 3,346 سے کم ہوکر564ہوگئی ہے جس سے 83 فیصد کمی کی عکاسی ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ نئے نظام کی کامیابی کے باوجود گڈز ڈیکلریشن یا ٹیکسز وڈیوٹیوں کی ادائیگی میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔16دسمبرسے لیکر27دسمبرکے درمیان 21380گڈز ڈکلیریشن فائل ہوئیں جو7فیصدنموکی عکاسی کررہاہے۔
اسی طرح جائزہ کیلئے مارک شدہ کیسز کی تعداد میں 30فیصدکمی آئی ہے، علاوہ ازیں حکومت نے امپورٹ ٹیکس کی مدمیں 116.4ارب روپے جمع کئے جوپیوستہ دوہفتوں کے مقابلہ میں 14فیصدزیادہ ہے۔جون 2025 تک دوسرے مرحلہ کے دوران ایف سی اے اس کو پورے ملک کے اپریزمنٹ کلکٹوریٹس میں ڈرائی پورٹس اور زمینی سرحدی اسٹیشنوں تک پھیلایا جائے گا۔ اسلام آباد اور سیالکوٹ کی ڈرائی پورٹس پر یہ نظام لاگو ہوگا جبکہ لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں یونٹ قائم کیے جائیں گے، یہ یونٹس چیف کلکٹرز آف اپریزمنٹ فارپنجاب، نارتھ وبلوچستان کے تحت چلائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ تیسرے مرحلے میں ایف سی اے ایس کو تمام ہوائی اڈوں اور برآمداتی کلیکٹوریٹس تک توسیع دی جائے گی۔
اس کے علاوہ، اسیسمنٹ اسٹاف کو مرکزی یونٹس میں ضم کیا جائے گا جو درآمدی اور برآمدی دونوں کنسائنمنٹس کو کور کریں گے۔ایف بی آر نے کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کے لیے اہلیت کے معیار اور لائسنسنگ کے عمل میں بھی تبدیلیاں کی ہیں۔ نیا پوائنٹ سکورنگ سسٹم ایجنٹس کو درست معلومات فراہم کرنے پر انعام دے گا، جبکہ غلطیوں کی تکرار پر ان کے پوائنٹس کم ہوں گے اور لائسنس کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یہ نظام پاکستان میں کسٹمز کے عمل کو شفاف اور جدید بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد درآمد کنندگان کے لیے آسانی پیدا کرنا اور بدعنوانی کو ختم کرنا ہے۔