ایف بی آر کے ممبر پالیسی و ترجمان حامد عتیق سرور کی میڈیا کو بریفنگ

113

اسلام آباد ۔ یکم جنوری (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ جاری مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں محصولات کی وصولیوں میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا ہے’ پچھلے چھ ماہ میں ہدف کے مطابق 94 فیصد وصولیاں کی گئی ہیں’ اب تک 21 لاکھ 50 ہزار شہریوں نے انکم ٹیکس کے گوشوارے جمع کرائے ہیں’ دس ہزار سے لے کر 20 ہزار ڈالر تک کرنسی غیر قانونی طریقہ سے ملک سے باہر لے جانے کی صورت میں دو سال قید اور کرنسی کی ضبطگی کا جرمانہ ہوگا، 50 ہزار سے لے کر ایک لاکھ ڈالر غیر قانونی طریقہ سے لے جانے کی صورت میں سات سال قید’ کرنسی کی ضبطگی اور چار گنا جرمانہ عائد کیا جاسکے گا’ 15 تولہ سے زائد سونا باہر لے جانے کی صورت میں سونے کی قیمت کے برابر جرمانہ وصول کیا جائے گا’ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر سزائوں کو عالمی معیار کے مطابق بنایا ہے۔ بدھ کو یہاں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایف بی آر کے ممبر پالیسی و ترجمان حامد عتیق سرور نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ایف بی آر نے 2083 ارب روپے کے محاصل اکٹھے کئے جو گزشتہ مالی سال کے اس عرصہ کے مقابلے میں 16.6 فیصد زیادہ ہیں۔ براہ راست ٹیکسوں کی مد میں وصولیوں کی شرح میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 25 فیصد’ اندرونی سیلز ٹیکس کی مد میں 34 فیصد جبکہ ڈومیسٹک انکم ٹیکس وصولی میں اضافہ کی شرح 21 فیصد رہی۔ درآمدی اشیاء پر ٹیکس وصولیوں میں 4.4 فیصد کمی ہوئی جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں حوصلہ شکنی کی پالیسی ہے۔ اسی طرح کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا تناسب 4.3 فیصد رہا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے چھ ماہ کے لئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2367 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا اور ہم نے اب تک پچھلے چھ ماہ میں ہدف کے مطابق 94 فیصد وصولیاں کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال اب تک 21 لاکھ 50 ہزار شہریوں نے انکم ٹیکس کے گوشوارے جمع کرائے ہیں جو گزشتہ سال کے اس عرصہ کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہے۔ اس وقت فعال ٹیکس گزاروں کی تعداد 27 لاکھ 50 ہزار ہے۔ گوشوارے جمع کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پوائنٹ آف سیل نظام کے حوالے سے مذاکرات کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ جون تک ایف بی آر کوئی تادیبی کارروائی نہیں کرے گا لیکن جو لوگ بالکل تعاون نہیں کریں گے۔ ان کے خلاف متعلقہ قوانین اور ضابطوں کے مطابق کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شاپنگ مالز میں یکم دسمبر 2019ء سے اس نظام کا کامیاب آغاز ہو چکا ہے۔ ایف بی آر کے ممبر آئی ٹی عاصم احمد نے اس موقع پر بتایا کہ اب تک 186 ریٹیلرز نے اپنے آئوٹ لیٹس پر پانچ ہزار مشینیں نصب کی ہیں۔ اس نظام سے متعلقہ شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ ٹیرون میں 20 ہزار کے قریب سٹور آتے ہیں جن میں سے 4700 رجسٹرڈ ہیں۔ اس نظام کا دائرہ کار بتدریج پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ حامد عتیق سرور نے سیلز ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے نکات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سمگلنگ کے خاتمہ اور کسٹمز سے متعلق قانونی چارہ جوئی کے عمل کو تیز کیا جارہا ہے اس مقصد کے لئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لاء اینڈ پراسیکیوشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقاضوں اور شرائط کے مطابق فارن کرنسی کے قوانین میں تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ دس ہزار سے لے کر 20 ہزار ڈالر تک غیر قانونی کرنسی ملک سے باہر لے جانے کی صورت میں دو سال قید اور کرنسی کی ضبطگی کا جرمانہ ہوگا۔ 50 ہزار سے لے کر ایک لاکھ ڈالر غیر قانونی طریقہ سے لے جانے کی صورت میں سات سال قید’ کرنسی کی ضبطگی اور چار گنا جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔ اس طرح سونا’ چاندی اور قیمتی پتھروں کی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے نئے ترمیمی آرڈیننس میں اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ 15 تولہ سے زائد سونا باہر لے جانے کی صورت میں ‘ سونے کی قیمت کے برابر جرمانہ وصول کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر سزائوں کو عالمی معیار کے مطابق بنایا ہے۔ سیلز ٹیکس قوانین میں بھی تبدیلیاں متعارف کروائی گئی ہیں اور اس میں تاجروں کے مسائل اور مطالبات کو پورا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری مالی سال کے دوران اب تک 103 ارب روپے کی ری فنڈ جاری ہو چکے ہیں۔ پچھلے مالی سال کے چھ ماہ میں 36 ارب روپے کے ری فنڈ جاری کئے گئے۔ اس وقت ایف بی آر کے پاس 39 ارب روپے کے ری فنڈ کلیمز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کو فارم ایچ کے تقاضے پورے کرنے والے کلیم ہولڈرز کو 12 ارب روپے کے ری فنڈ جاری کئے گئے۔