ایم سی آئی اسلام آباد کے بہت سے پارکوں کو عالمی معیار کے مطابق بنا چکی ہے، ادارہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے ، میئر اسلام آباد شیخ انصر کا پریس کانفرنس سے خطاب

138

اسلام آباد ۔ 3 مارچ (اے پی پی)میئر اسلام آباد شیخ انصر نے کہا ہے کہ ایم سی آئی نے اسلام آباد کے بہت سے پارکوں کو عالمی معیار کے مطابق بنا چکی ہے جس میں پرائیویٹ کمپنیز کا تعاون حاصل ہے، مستقبل میں ادارہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے، 19 سال سے اسلام آباد میں ٹیکسوں پر نظر ثانی نہیں ہو رہی ہے لیکن ابھی تک جو ٹیکسز لگائے گئے ہیں وہ دیگر شہروں کے مقابلے میں کم ہیں، اسلام آباد کے شہریوں کوسہولیات اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا نظام دینا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو میئر سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی میئر اسلام آباد سیدذیشان نقوی اور ایم سی آئی کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ میئر اسلام آباد نے کہا کہ (آج) بدھ کو ایم سی آئی کے 4 سال پورے ہو رہے ہیں۔ مناسب فنڈز کی عدم دستیابی کے باوجود اسلام آباد کو صاف ستھراشہر بنانے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مناسب فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے اسلام آباد کی حالت خراب ہو رہی ہے جو باعث تشویش ہے۔ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اسلام آباد میںپانی کے مسئلے سمیت دیگر کئی مسائل کا سامنا ہے۔ بار بار کہا گیا کہ مئیر کے پاس پیسے پڑے ہوئے ہیں۔ میرے پاس ایک ارب 70 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے لیکن فنانس اور دیگر ڈیپارٹمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ فنڈز استعمال نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متعلقہ شعبے نہ دے کر شہریوں پر ظلم کیا جا رہا ہے، پچھلے دنوں سینیٹیشن کا ایک پراجیکٹ مشتہر بھی کیا گیا لیکن لوکل گورنمنٹ کی مداخلت کی وجہ سے وہ ٹینڈر کینسل کرنا پڑا، ہماری کوشش ہوگی دوبارہ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق ٹینڈر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کوسہولیات اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا بہتر نظام دینا چاہتے ہیں، ادائییگوں کے مسائل ہیں، بجٹ نہیں ہے۔ گزشتہ سال بھی پانی کے مسائل تھے، ایم سی آئی کے حوالے سے میڈیا میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 192 ٹیوب ویل ہیں جن میں 150 چل رہے یہ ہی نہیں بتایا گیا جب ہمیں اقتدار ملا تو اس وقت صرف 60 ٹیوب ویل چل رہے تھے۔ میئر اسلام آباد نے کہا کہ ہم اسلام آباد کے متعدد پارکوں کو عالمی معیار کے مطابق بنا چکے ہیں جس میں پرائیویٹ کمپنیز کا تعاون حاصل رہا ۔ ہم کوشش کریں گے اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے پہلے تمام بجٹ عوام پر لگائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ ایم سی آئی کو اچھا ادارہ بنائیں تاکہ مستقبل میں اس کی کارکردگی بہتر ہو سکے۔ ہم نے 400 کلومیٹر کے قریب اسلام آباد کے اندر سڑکیں مکمل کیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیںفنڈز کے مسائل درپیش ہیں، ہمارا جو مینڈیٹ ہے ہم اس کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جس کا بِل 200 آتا تھا، ٹیکس لگنے کی وجہ سے اب وہ ڈبل آئے گا۔ میئر اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے 400 کلومیٹر تک کی سڑکیں مرمت کیں، سٹریٹ لائٹس کو پلس 55 پر لے کر گئے۔ فنڈز کے مسائل اور متعلقہ شعبے نہ ہونے سے کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو مینڈیٹ پورا کرنے دیاجائے۔ ایک پرانہوں نے کہا کہ ہم نے پانی کے بلوں میں جو ٹیکسز لگائے تو شہریوں کو ریلیف دینے کے لئے پانی کے بلوں کو قسطوں میں جمع کرانے کاریلیف دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ شہریوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے کہ مسائل کہاں ہیں۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جس میں سارے نمائندے شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ 19 سال سے اسلام آباد میں ٹیکسوں پر نظر ثانی نہیں ہو رہی ہے لیکن ابھی جو ٹیکسز لگائے گئے ہیں وہ دیگر شہروں کے مقابلے میں کم ہیں۔ ایک اور سوال پرانہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ معاملات بہتر ہوں اور اسلام آباد کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت دیں۔ بجٹ اکاﺅنٹس کا عملہ سی ڈی اے کے پاس ہے اگر وہ عملہ ایم سی آئی کو مل جائے تو ہمارے پاس جو فنڈ موجود ہے ان کو شہریوں پر لگا کر انہیں سہولت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چڑیا گھر میں باقاعدہ جانوروں کو خوراک دی جا رہی ہے۔