لاہور۔25فروری (اے پی پی):نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کہا ہے کہ ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز ختم نہیں کرسکتے کیونکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ پر قابو پانے کے لیے ان کی وصولی ضروری ہے، زیادہ تر بجلی درآمدی فیول سے پیدا کی جارہی ہے، لوگوں کو اس کا بوجھ اٹھانا ہوگا،سیزنل بزنسز کنکشن منقطع اور دوبارہ لگواسکتے ہیں، کولڈ سٹوریج سیزنل بزنس نہیں ہے۔
وہ ہفتہ کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انوراور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی تقریب میں موجود تھے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے چیئرمین نیپرا کی توجہ ایم ڈی آئی چارجز کے معاملے کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ چند ماہ قبل نیپرا نے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین پر زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ انڈیکیٹر چارجز عائد کیے ہیں جس کے تحت ان سے ان کے منظور شدہ لوڈ کا 50 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کا بل یونٹ استعمال کیے بغیر ادا کرنا پڑتا ہے، اگر وہ اپنے الاٹ کردہ لوڈ کے 50فیصد سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں تو وہ ایم ڈی آئی چارجز کے بجائے استعمال شدہ یونٹس کے مطابق بل ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ تاجر بری طرح متاثر ہورہے ہیں جن کے صنعتی یونٹ بند ہیں یا ان کی صنعت میں کام سیزنل بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ملک میں اس وقت 43000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اگر کوئی شخص یا ادارہ بجلی نہیں خریدتا تو اس کا نقصان حکومت کو ہوتا ہے، پاور سیکٹر کو منافع بخش بنانا ہمارا کام ہے، اگر حکومت نے کاروباری برادری کے ایماپر کپیسٹی انسٹال کی ہے مگر وہ اسے خرید نہیں سکتے تو اسے کہاں لے جائیں، جس شرح پر ڈسکوز ایم ڈی آئی چارجز وصول کر رہے ہیں وہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ کواس سے 10فیصد زیادہ ادا کر رہے ہیں، یہ بہت کم قیمت ہے جو وہ وصول کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے سیزنل انڈسٹری کو سال میں چار مرتبہ بغیر کسی چارجز کے کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کی اجازت دی ہے جس پر صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ ہمیں اس حوالے سے کچھ قانونی تحفظ حاصل ہو۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ایم ڈی آئی پر آئندہ ہفتے سماعت کر رہے ہیں، اس میں شامل ہو کر تاجر ہمیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر سکتے ہیں، اگر تاجر 50 فیصد سے زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہیں تو ان سے کوئی ایم ڈی آئی چارج نہیں کیا جاتا اور اگر کسی کے پاس زیادہ منظور شدہ بوجھ ہے جبکہ استعمال کم ہے تو اسے دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی شرح 19.90 روپے رہے گی اور اس سے کم نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے 65 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں جبکہ ملک بھر میں کل ضرورت 23 ہزار میگاواٹ ہے، ہمارے پاس اس وقت 43000 میگاواٹ کی نصب صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی 65 فیصد پیداوار درآمدی ایندھن پر کی جاتی ہے، ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کوئلہ بھی مہنگا ہو گیا ہے، صرف ڈالر کی وجہ سے ہماری لاگت8 گنا بڑھی ہے جبکہ مجموعی طور پر ان پٹ کاسٹ 16 فیصد بڑھی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ان پٹ لاگت میں 16فیصداضافے کے باوجود ہم ٹیرف میں اضافہ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کا کام سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کرنا ہے، نیپرا کے چار کام ہیں جن میں لائسنسنگ، ٹیرف، مانیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ اور کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے محکمے کو موصول ہونے والی 97 فیصد شکایات کا ازالہ کر دیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم درآمدی ایندھن پر مزید کوئی پراجیکٹ شروع نہیں کریں گے،نیپرا نے فی الحال 600میگاواٹ کے ملک کے پہلے آر ایف ٹی کی منظوری دے دی ہے اس کے علاوہ وہ 7مارچ کو مڈل ایسٹ انرجی کانفرنس میں روڈ شو بھی کر رہے ہیں،ہم اپنے توانائی کے پیداواری نظام کو ریورس کرنا چاہتے ہیں یعنی 65فیصد توانائی جو ہم درآمدی ایندھن سے پیدا کرتے ہیں اور 35فیصد قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو سے پیدا ہونے والی بجلی کو قابل تجدید بھی کہا جاتا ہے اس حساب کے مطابق اگر ہم 35 فیصد گرین انرجی پیدا کرتے ہیں تو ہم جی ایس پی سے جی ایس پی پلس تک اپلائی کر سکتے ہیں جس سے کاروباری اداروں کو فائدہ ہوگا۔
کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے یہ مسئلہ لیسکو کے سی ای او کے ساتھ بھی اٹھایا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں تاجر برادری کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ افواہ بھی گردش کر رہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ کا ریٹ کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، ایک طرف ہم اپنا امپورٹ بل کم کرنے کی فکر میں ہیں، ہمارا ایندھن کا درآمدی بل 23 ارب ڈالر ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں قابل تجدید توانائی کی طرف شفٹ ہونا پڑے گا لیکن نیٹ میٹرنگ کے نرخ کم کرنے سے قابل تجدید توانائی بالخصوص شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
انہوں نے نیپرا کے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ ایم ڈی آئی چارجز کو فوری طور پر واپس لینے میں اپنا کردار ادا کریں اور نیٹ میٹرنگ ریٹ کے بارے میں ابہام کو دور کریں۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں جائزہ مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ انڈسٹری کے لیے سبسڈی ختم کرنے کی تجاویز بھی ہیں ایسے مشکل حالات میں جب کاروباری شعبہ کو ایندھن، بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے ٹیرف کے ساتھ ساتھ تقریبا 17 فیصد کے پالیسی ریٹ جیسے مسائل کا سامنا ہے، اگر سبسڈی بھی ختم کردی گئی تو کاروبار کرنے کی لاگت مزید بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے ممبران کولڈ سٹوریج سیکٹر سے ہیں جنہوں نے بتایا ہے کہ نیپرا نے ان کے ٹیرف کو صنعتی سے کمرشل میں تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ان کے بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، کولڈ اسٹوریج فوڈ سپلائی چین کا ایک اہم حصہ ہے اور لاگت میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت مزید بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے بصورت دیگر کولڈ سٹوریج کا کاروبار قابل عمل نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کی ٹیرف سماعتوں میں تاجر برادری کی شرکت بہت ضروری ہے۔