
فیصل آباد ۔ 08 اگست (اے پی پی):فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر سید شاہد حسن نے کہا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ کے سلسلہ میں بزنس کمیونٹی کو بلاوجہ ہراساں نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں اختیارات کے بے جا استعمال کو روکنے کیلئے ایس او پیز طے کرلی گئی ہیں جن کے تحت مکمل دستاویزات اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی بھی شخص کو تفتیش کیلئے بلایا نہیں جا سکے گا۔اپنی ٹیم کے ہمراہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کے ایک اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو سائبر کرائم کے بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے تاکہ وہ دانستہ یا نادانستہ طور پر اس کا شکار نہ بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بزنس کمیونٹی کی آگاہی کیلئے سیمینار بھی منعقد کر اسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم میں ڈیٹا پروٹیکشن، ڈیٹا شیئرنگ اور پرائیویسی شامل ہیں جن کو ان کے حقیقی تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی ضروری ہے مگرا گر اس کو جاہلوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے تو وہ اس کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی تنگ نظری کی وجہ سے ہمارے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا پر ملنے والے ہر مواد کو سچ سمجھ کر آگے بھیج دیتے ہیں حالانکہ اسلام میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بات کی تصدیق کئے بغیر اس کو آگے نہ پھیلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہم فزیکل سپیس سے زیادہ سائبرسپیس میں رہتے ہیں مگر ہمیں اس کے رُولز آف گیمز کوپوری طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کی طرف سے واضح پیغام کہ وہ کبھی بینک اور مالی معاملات بارے میں صارفین سے ٹیلی فون پر معلومات نہیں پوچھیں گے مگر اس کے باوجود لوگ اپنی تفصیلات مہیا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے فراڈ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی فون کال اور ای میل پر بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے تاہم اس حوالے سے وی پی این نسبتاًزیادہ محفوظ ہے۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اپنے اداروں میں مکمل مالی ڈسپلن قائم کریں جبکہ آئی ٹی کے ڈیٹا کی حفاظت کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت (اےآئی)کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دجالی نظام ہے جبکہ دنیا کا موجودہ طریقہ اس کا ممدو معاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر نیٹ پر دنیا کا صرف 5فیصد علم موجود ہے جبکہ اس کے ذریعے زیادہ تر جھوٹ کو پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین کا آئی ٹی کا اپنا نظام اور سرچ انجن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل بینکنگ سے بھی فراڈ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سلسلہ میں ریگولیٹری رجیم میں بہت سے تضادات ہیں جن کو ختم کرانے کیلئے بزنس کمیونٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ موجودہ قوانین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کو سائبر لاء کہنا درست نہیں کیونکہ یہ صرف جنسی ہراسگی اور چائلڈ پورنوگرافی کی روک تھام کیلئے ہے۔
اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر کا مختصر تعارف پیش کیا اور کہا کہ وہ بزنس ایڈووکیسی کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں اور بزنس کمیونٹی میں ہم آہنگی کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ابھی تک سائبر کرائمز کو پوری طرح سمجھ نہیں سکی اور اس سلسلہ میں چیمبر اور ایف آئی اے میں مسلسل رابطوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ سائبر کے حوالے سے کون کون سی ممنوعہ پوسٹیں یا ڈیٹا ہیں جن کو آگے شیئر نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایف آئی اے اس سلسلہ میں ایس او پی بنا کے چیمبر کو مطلع کر دیں تو ہم اس کو اپنے 9000ممبروں میں شیئر کر کے ان کو آئندہ ہونے والے ممکنہ مالی نقصانات اور مسائل سے بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری لین دین کے دوران بعض ٹرانزکشن قابل اعتراض بھی ہو سکتی ہیں جن کی وجہ سے متعلقہ ادارہ کے تمام بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا جاتا ہے جس کا قطعاً کوئی جواز نہیں۔ اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے
۔ انہوں نے ایف آئی اے کی طرف سے فوکل پرسن نامزد کرنے کی درخواست کی تاکہ متعلقہ معاملات کو بروقت اور خوش اسلوبی سے نمٹایا جا سکے۔ اینٹی منی لانڈرنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہاشم رضا نے اس بات کی تردید کی کہ بلاوجہ کاروباری افراد کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022سے کسی بھی شخص کو بلایا نہیں گیا گزشتہ سال ایف آئی آر میں نامزد صرف تین سے چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات بینکوں سے مشکوک ٹرانزکشن بارے معلومات حاصل کی جاتی ہیں تو یہ بینک از خود اِن کے اکاؤنٹ ہی منجمد کر دیتے ہیں حالانکہ انہیں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ معلومات مانگنے کا مطلب اکاؤنٹ بند کرنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو مالی ڈسپلن اختیار کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو دوبارہ گرے لسٹ میں آنے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے سلسلہ میں 7 اہداف ملے ہیں جن کی پابندی ضروری ہے۔ آخر میں سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ صدر ڈاکٹر خرم طارق نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سید شاہد حسن کو چیمبر کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔
اس موقع پر نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، ایوب اسلم منج، شفیق حسین شاہ، میاں محمد طیب، میاں عبدالوحید، حاجی محمد عابد، حاجی عبدالرؤف، محمد علی، اشفاق اشرف، رانا عامر،غلام حسین، صدر وومن چیمبر محترمہ روبینہ امجد اور محترمہ نجمہ افضل کے علاوہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لا مسعود نسیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن احسن علی ہانی باجوہ بھی موجود تھے۔