اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):اسلام آباد: نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن (این آئی آر سی) کے چیئرمین جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے درخواستوں کی سماعت کو تیز اور مؤثر بنانے کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے فل بنچ سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں یہ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں کوئٹہ، ملتان، سکھر اور پشاور تک اس کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔
چیئرمین این آئی آر سی نے اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں این آئی آر سی کے چیئرمین اپنے اسٹاف کے ساتھ مختلف شہروں میں جا کر ایک ہفتے قیام کے دوران مقدمات کی سماعت کرتے تھے، جس میں درخواست گزاروں اور وکلاء کو مشکلات کا سامنا رہتا تھا، جبکہ ٹی اے/ڈی اے کی مد میں اضافی اخراجات بھی آتے تھے۔ تاہم، ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کے فیصلے سے انصاف کی فوری فراہمی ممکن ہو سکے گی اور درخواست گزاروں کے لیے سہولت پیدا ہوگی۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ تین ماہ میں 80 فیصد زیر التواء کیسز نمٹا دیے گئے ہیں، جبکہ کیسز کے اندراج میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کمیشن پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے۔
این آئی آر سی کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کمیشن کو 1972 میں انڈسٹریل ریلیشنز آرڈیننس 1969 میں ترامیم کے ذریعے قائم کیا گیا، جس کا مقصد صنعتی اور قومی سطح پر ٹریڈ یونینز اور فیڈریشنز کی رجسٹریشن، غیر منصفانہ لیبر پریکٹسز کے ازالے، لیبر تنازعات کے حل اور قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانا تھا۔
18ویں آئینی ترمیم کے بعد لیبر ویلفیئر کے امور صوبوں کو منتقل کر دیے گئے، جبکہ وفاقی دارالحکومت اور بین الصوبائی اداروں میں معاملات کے حل کے لیے 2012 میں نیا ایکٹ نافذ کیا گیا۔چیئرمین این آئی آر سی کے اس اقدام کو وکلاء، ٹریڈ یونینز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے فوری اور شفاف انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف درخواست گزاروں کے لیے قانونی کارروائیوں میں آسانی پیدا ہوگی بلکہ کمیشن کی استعدادِ کار میں بھی اضافہ ہوگا۔ وکلاء اور مزدور تنظیموں نے اسے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے، جو مستقبل میں صنعتی تعلقات کے استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ٹریڈ یونینز کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے لیبر مسائل کے حل میں مزید بہتری آئے گی اور دیرینہ تنازعات کو جلد نمٹایا جا سکے گا، جس سے ورکروں کو بروقت انصاف ملنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔