اسلام آباد۔22مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں آفات کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے ایک "فعال نقطہ نظر” اپنائے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کے دورے کے دوران کیا جہاں انہیں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 2022 میں ملک کے بیشتر حصوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو بے مثال تباہی کا سامنا کرنا پڑا جس سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ اس کے جواب میں حکومت نے بحالی اور تعمیر نو (4RF) فریم ورک وضع کیا تھا،
جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں، عطیہ دہندگان، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز، اور تعلیمی اور نجی شعبوں کے درمیان موثر رابطہ کاری اور شرکت کے انتظامات تجویز کیے گئے تھے۔ وزیر نے سیلاب 2022 کے بعد 4RF فریم ورک کی اہم خصوصیات پر روشنی ڈالی جس نے ملک کو بری طرح متاثر کیا۔ وفاقی وزیر نے اعداد و شمار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ڈیزاسٹر بحالی،
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور اس کی تیاری کی بات آتی ہے تو ہمیں ایک فعال انداز اپنانا چاہیے۔ واضح رہے پاکستان کا کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تاہم، یہ ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی آفات کا سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔ بریفنگ کے دوران، وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صوبے اس بات کو یقینی بنائیں کہ دریاؤں، اور ندی نالوں کے کنارے تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات نہ کریں ۔
مزید براں، ، وفاقی وزیر نے سول ڈیفنس، اسکاؤٹ اور دیگر محکموں کو خاص طور پر صوبوں میں مضبوط بنائے جانے پر زور زور دیا تاکہ آفات کی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔ وزیر نے این ڈی ایم اے کی خاص طور پر سیلاب 2022 میں ان کی کارکردگی کو بھی سراہا جو کہ قابل ذکر رہی۔ قبل ازیں این ڈی ایم اے کے ہر شعبے نے اپنی اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے تفصیلی بریفنگ دی جسے وفاقی وزیر نے سراہا۔