ایوب ریسرچ کے شعبہ اگرانومی کے زیر اہتمام کلائمیٹ چینج ریسرچ سنٹرقائم

183

فیصل آباد ۔ 19 اکتوبر (اے پی پی):جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار اور منافع میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے لہٰذاماحولیاتی تبدیلیوں کی بنیاد پر تحقیقی اداروں کی متعارف کردہ زرعی اجناس کی نئی اقسام کی پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں

کیونکہ جدید زرعی پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کیلئے اگرانومک ٹرائل بنیادی اہمیت کے حامل ہیں جس کے ساتھ ساتھ جدید زراعت میں فصلوں پر تحقیق زمینوں کی بہتر انتظامی امور اور قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال اور تحفظ کے علاوہ کاشتکاروں کی سخت محنت اور تکنیکی مہارت کو بہت زیادہ عمل دخل حاصل ہے اس لئے فصلوں کی کاشت آبپاشی کے نظام اور جڑی بوٹیوں کی مؤثر تلفی سمیت زہروں کی سکریننگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کے جائزہ کے تجربہ سے کاشتکار وں کو مستفید کیا جائے گا،

ان خیالات کا اظہارڈاکٹر نوید صدیقی چیف سائنٹسٹ اگرانومک ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آبادنے سالانہ ریسرچ پروگرام 2023-24کے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اجلاس کی صدارت ڈاکٹر منیر نیرسابقہ ڈائریکٹر اگرانومی نے کی جبکہ اجلاس میں مقصود احمد ترقی پسند کاشتکار،ڈاکٹر مزمل حسین ڈائریکٹر اگرانومک فارم شیخوپورہ، شعبہ اگرانومی کے زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر محمد رفیق،ڈاکٹر عصمت اللہ خاں، فہد احسان، ڈاکٹر حافظ نوید رمضان، محمد اکرم اورڈاکٹر آصف علی ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن فیصل آباد سمیت ریٹائرڈ زرعی سائنسدانوں نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹر نوید صدیقی نے ریسرچ پروگرام کے سلسلہ میں بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے اورفوڈ سکیورٹی کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ملکی زراعت کو ترقی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اپنی زرعی حکمت عملی کو تبدیل کرئیں،کم دورانیہ کی اقسام کے چناؤ، وقت کاشت میں تبدیلی اور زیروٹیلج کے طریقہ کاشت کو ترجیح دیں۔ڈاکٹر محمد رفیق سینئر سائنٹسٹ نے ریسرچ پروگرام بارے بتایا کہ اداراہ کے سائنسدانوں نے نئے متعارف ہونے وا لے پودوں بالخصوص سٹیویا،چیا، کینوااورکملینہ سمیت ادویاتی پودوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر متعدد تجربات کئے ہیں جن کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

بعد ازاں ڈاکٹر عصمت اللہ سینئر سائنٹسٹ نے کماد کی فصل میں دالوں، ٹماٹر،رایا اور مٹر کی مخلوط کاشت کے متعلق کئے گئے تجربات کے نتائج بارے آگاہی فراہم کی۔ فہد احسان، ڈاکٹر حافظ نوید رمضان اورمحمد اکرم نے بتایاکہ زیرو ٹیلج ٹیکنالوجی سے پانی کی بچت اور زمین کی ساخت بہتر ہونے کے علاوہ زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہوگاتاہم گوبر کی کھاد کا استعمال دوبارہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ اگرانومی کے زیر اہتمام کلائمیٹ چینج ریسرچ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کلائمیٹ چینج ریسرچ سنٹرسے حاصل ہونیوالی موسمیاتی تبدیلیوں کی روشنی میں زرعی سائنسدان فصلوں کی کاشت، بہتر دیکھ بھال اور جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے سفارشات مرتب کر کے کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔