اسلام آباد۔12جنوری (اے پی پی):ہیومن میٹا نیومووائرس( ایچ ایم پی وی) سے خوفزادہ ہونے کی ضرورت نہیں، وائرس کی علامات موسمی انفلوئنزا (نزلہ، زکام) سے مشابہت رکھتی ہیں، وائرس سے متاثرہ بیشتر افراد خود بخود 2 سے 5 ایام میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں آکسفورڈ ویکسین گروپ کے ڈائریکٹر پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا ہے کہ ایچ ایم پی وی بچوں اور بزرگوں میں سانس کی بیماری کا سبب بنتا ہے جبکہ کمزور قوت مدافعت والے افراد کو بعض اوقات ہسپتال میں داخل ہونا پڑ سکتا ہے، تاہم صحت مند اور دیگر عمر کے گروپس کے افراد کےلئے یہ وائرس صرف کی سردی اور زکام جیسی علامات کا سبب بنتا ہے۔
امپیریل کالج لندن کے پروفیسر جان ٹریگو ننگ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایچ ایم پی وی کوئی نیا وائرس نہیں ہے ، یہ فلو ، سارس کوو۔ ٹو اور آر ایس وی سے مشابہت رکھتا ہے ۔ عام طور پر یہ وائرس نزلہ زکام جیسی علامات پیدا کرتا ہے جو دو سے پانچ دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ ماہرین صحت نے کہا ہے کہ ایچ ایم پی وی سے پریشان یا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی علامت نزلہ اور زکام سے ملتی جلتی ہیں ، مضبوط قوت مدافعت والے اور صحت مند افراد چند ایام میں خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں تاہم بزرگ اوربچے اس سے شدید متاثر ہو سکتے ہیں اور بعض کیسز میں ان کو ہسپتال داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ایم پی وی سے تحفظ کےلئے اچھی طرح ہاتھ دھونے اور بہتر وینٹیلیشن کے انتظامات سے محفوظ رہا جا سکتا ہےجبکہ بیمار ہونے کی صورت میں ہی رہنے جیسے احتیاطی اقدامات بھی اس وائرس کے پھیلائو کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے ایچ ایم پی وی انفیکشن میں اضافہ کی عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال کے طور پر درجہ بندی نہیں کی ہے تاہم اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ برائے صحت اس حوالے سے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔