ایکسپورٹرز معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ڈاکٹر عنایت حسین

108
ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین

اسلام آباد۔23جولائی (اے پی پی):ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین سے پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹر ز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کر کے ایکسپورٹرز کو درپیش مسائل سے تفصیلی آگاہ کیا ۔وفد میں چیئرمین محمد نعیم کھوکھر، سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف ، وائس چیئرمین ظفر ادریس سوریجا، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ،شاہد حسن شیخ ،نعیم ساجد شامل تھے جبکہ ڈائریکٹر پالیسی اور ڈائریکٹر آپریشنز سمیت دیگر اعلی افسران نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کی معاونت کی ۔

ایسوسی ایشن کے وفد نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کو آگاہ کیا کہ دستاویزات کی تیاری،بینکوں کے درمیان آپس میں رابطوں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بیرون ممالک سے ادائیگیوں میں تاخیر معمول ہے تاہم سٹیٹ بینک نے بیرون ممالک سے 60روز کی مقررہ مدت کے بعد ادائیگیوں پر 9فیصد تک جرمانہ عائد کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز کی ادائیگیوں میں سے بھاری کٹوتیاں کی جارہی ہے ۔

انہوں نے سٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ اس سے متعلقہ سرکلر کو واپس لیا جائے اور ہاتھ سے بنے قالینوں کیلئے 270روز کی کریڈٹ شرط کی خصوصی حیثیت کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سمندرکے راستے فریٹ کو پہنچنے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے اس لئے سی اے ڈی شپمنٹ کی ترسیل کے وقت کی پابندی کو 45روز سے بڑھا کر 60روز کیا جائے ۔وفد نے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کو آگاہ کیا کہ غیر استعمال شدہ پیشگی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے جبکہ اس سے پہلے سسٹم ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دیتا تھاجسے اب ختم کر دیا گیا ہے ۔

درخواست ہے کہ ان غیر استعمال شدہ پیشگی ادائیگیوں کو ایڈجسٹ کرنے کی اجازت یا پیشگی ادائیگیوں کے طور پر ان کی حیثیت کو مستقل منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔گورنر سٹیٹ بینک نے کارپٹ ایسوسی ایشن کے وفد کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وفد نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے انہیں زیر بحث لا کر حل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ایکسپورٹرز کے مسائل کے حل کے لئے آئندہ بھی رابطوں کو جاری رکھاجائے گا۔

نعیم کھوکھر اور عثمان اشرف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کے ایکسپورٹرز ڈالر کی قدر میں اتار چڑھائو،پیداواری لاگت کے بڑھنے سمیت دیگر مشکلات کے باوجود ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں ، حکومت اور سٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے ہمیشہ اپنا تعاون پیش کیا ہے جس پر ان کے مشکور ہیں تاہم بعض اوقات سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر پالیسیوں اور سرکلرزکا اجرا مشکلات اور پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں ۔ہم امید کرتے ہیں کہ ہر وہ محکمہ جو ایکسپورٹ سے متعلقہ ہے وہ ہم سے تعاون کرے گا اورہم گارنٹی کرتے ہیں کہ نا مساعد حالات کے باوجود پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھا کر دکھائیں گے ۔