جنیوا۔15اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے لبنان اور غزہ دونوں میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ کو بڑ ا علاقائی تنازعہ بننے سے روکا جائے جس کے اثرات سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے، اسرائیل سے متاثرہ علاقوں کے لوگ امن کے خواہاں ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے جنیوا میں پناہ گزینوں کی ایجنسی ’یو این ایچ سی آر ‘ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ ایک بامعنی امن عمل ، برقرار رہنے والی جنگ بندی،تشدد، نفرت اور مصائب کے چکر کو توڑنے کا واحد راستہ ہے،صرف جنگ بندی ہی عالمی مضمرات کے ساتھ ایک بڑی علاقائی جنگ کی لہر کو روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت لبنان کے مقابلے میں اور کہیں بھی اس قدر غیر یقینی اور بے چینی واضح نہیں ہے،آج لبنان میں عام شہریوں کی زندگیوں پر بے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ،یقیناً، اگر فضائی حملے جاری رہتے ہیں، تو بہت سے اور لوگ بے گھر ہو جائیں گے اور کچھ دوسرے ممالک میں جانے کا فیصلہ بھی کریں گے۔گرانڈی نے لبنان کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی فوری ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ چاہے یہ مشکل ہو لیکن ایک ایسی جنگ بندی جو ایک بامعنی امن عمل کے ذریعے برقرارر ہے وقت کی ضرورت ہے ، انہوں نے زور دیا کہ تشدد، نفرت اور بدحالی کے چکر کو توڑنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی سے نہ صرف بے گھر افراد کو گھر واپس آنے کی اجازت ملے گی بلکہ علاقائی جنگ کی طرف بڑھنے کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔دریں اثنا، یو این ایچ سی آر کے مطابق، لبنان بھر میں انسانی صورتحال بدستور خراب ہوتی جا رہی ہے، جس میں 1.2 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔بیروت کی سڑکیں ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہیں جو پناہ گاہیں تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ’ یو این ایچ سی آر ‘ نےایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لبنان میں انسانی ضروریات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔مزید برآں، لاکھوں لبنانی شہری مشکل حالات میں شام میں داخل ہوئے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں،اسرائیلی حملوں میں ڈرامائی اضافے نے بچوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے مطابق، وہ اپنے گھروں سے نکالے گئے کل تعداد کا ایک تہائی حصہ ہیں۔